(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی بچے کو صہیونی اہلکاروں کے تشدد سے بچانے کی کوشش میں زخمی ہونے والے علاقہ مکینوں کوقابض فورسز نے گرفتاری کی دھمکی دی اور طالب علم کو گھسیٹتے ہوئے فوجی گاڑی میں ڈال کر نامعلوم مقام پرمنتقل کر دیا۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ وادی اردن میں قابض اسرائیلی خفیہ فورسز کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے سلوان میں چھاپہ مار مہم کا اغاز کیا گیا جس میں صہیونی فورسز کے مسلح اہلکاروں نے گھروں میں داخل ہو کر فلسطینی شہریوں پر تشدد کیا اور روایتی روڑ پھوڑ کے نتیجے میں املاک کو شدید نقصان پہنچایا جبکہ ایک فلسطینی طالب علم محمد جابر کو اسکول سے گھر جاتے ہوئے وحشیانہ تشدد کر تے ہوئے حراست میں لے لیا۔
قابض صہیونی فوج کی اس کارروائی کے دوران علاقے کے رہائشیوں نے بچے کو فوج کے تشدد سے بچانے کی کوشش کی جس کے باعث کم سے کم 8 افراد زخمی ہوگئے جنہیں صہیونی اہلکاروں نے بندوق کے بٹوں سے مار پیٹ کر لہو لہان کر دیا، صہیونی فوج نے زخمی ہونے والے فلسطینیوں کو گرفتاری کی دھمکی دی اور طالب علم کو گھسیٹتے ہوئے فوجی گاڑی میں ڈال کرنامعلوم مقام پرمنتقل کردیا۔
اب تک کی موصول ہو نے والی اطلاعات کے مطابق صہیونی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کی جانب سے حراست میں لیے گئے فلسطینی بچے کی قید کے حوالے سے تاحال اسرائیلی قانونی اداروں کی جانب سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے۔