(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) شہر نابلس پہلے ہی 17 روز سے صہیونی فوج کے محاصرے میں ہے اور اب اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کی گرفتاریوں اور اغواکرنے کی کارروائیوں کا فیصلہ کیا ہے۔
غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کی سیکیورٹی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں کارروائیوں کی نئی مہم شروع کر دی ہے۔ اس نئی مہم کے نتیجے میں اسرائیلی قابض فوجیوں اور فلسطینی نوجوانوں کے درمیان تصادم ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
صہیونی فورسز نے گذشتہ 17 روز سے محاصرے کا شکار مقبوضہ بیت المقدس کے شہر نابلس کے قصبے اللبان الشرقیہ سے اپنی کارروائیوں کا آغاز کرتے ہوئے قصبے کے داخلی اور خارجی راستوں کو فلسطینیوں کے لئے مکمل طورپر بند کردیا ہے ۔ اس دروان قابض صہیونی فوج کی طرف سے جگہ جگہ فلسطینیوں کے خلاف آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور گیس بم بھی پھینکے گئے اس دوران صہیونی سیکیورٹی فورسز اور فلسطینیوں کے درمیان تصادم شروع ہونے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ یہ تصادم مغربی کنارے کے شہر طولکرم میں تعمیر کردہ ناجائز یہودی بستی نیتسانی کے قریب ہوا۔
قابض فوجی کی طرف سے فلسطینیوں کی ٹیکنیکل یونیورسٹی پر گیس بموں اور انسو گیس کے شیلوں سے حملہ کیا ۔ اس کے بعد فلسطینی نوجوانوں اور قابض فوجیوں کے درمیان تصادم شروع ہو گیا ۔اسرائیلی فوجیوں نے یونورسٹی کے طلبہ پر آنسو گیس کی بد ترین شیلنگ کی ۔ حتی کہ تاکو میں سکول کے طلبہ کو بھی شیلنگ کا نشانہ بنایا ۔
یہ علاقہ بھی مغربی کنارے میں واقع ہے۔ دوسری جانب بیت لحم کے علاقے میں 30 سے زائد فلسطینیوں کو نظر بند کر دیا ۔ قابض فوج نے مغربی کنارے اور یروشلم کے علاقوں میں بھی 17 افراد کو نظر بند کیا ۔یہ کارروائی بیت امر کے علاقے میں بیت عمر نامی گاوں میں الخلیل شہر کے شمال میں کی گئی۔ ان میں بچے بھی شامل تھے ، تاہم اکثریت کو بعد ازاں چھوڑ دیا گیا۔