(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )90 روز کے دوران صہیونی ریاست کی فوج اور آبادکاروں کے تشدد سے بچوں اور خواتین سمیت 80 فلسطینی شہید ہوئے اور 2,000 سے زیادہ زخمی ہو ئے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کی جانب سے متعین کردہ خصوصی اطلاع کارفرانسسکا البانیز نے ”رواں سال کے آغاز سے مقبوضہ مغربی کنارے میں صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف مہلک تشدد کی لہر پر تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے کہا ہے ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کوروکنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ دہائیوں میں عالمی برادری کی نگاہوں کے سامنے غیرمعمولی تعداد میں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، فلسطینیوں نے قید و بند، اپنی زمینوں کی ضبطی، گھروں کے انہدام، تقسیم، امتیازی نفاذِ قانون، بڑے پیمانے پر حراستوں اور بے شمار دیگر بدسلوکیوں، توہین آمیز طرزعمل اور بے عزتی کا سامنا بھی کیا ہے۔
انھوں نے صہیونی ریاست کے مظالم کی نشاندہی کرتےہوئے بتایا کہ 90 روز کے دوران صہیونی ریاست کی فوج اور آبادکاروں کے تشدد سے بچوں اور خواتین سمیت 80 فلسطینی شہید ہوئے اور 2,000 سے زیادہ زخمی ہو ئے جبکہ فلسطینیوں کے ہاتھوں 13 اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت بھی ہوئی یہ ہوس ناک اور جابرانہ قبضے کا بے رحمانہ نتیجہ ہے جس کا کوئی اختتام دکھائی نہیں دیتا اور یہ لاقانونیت اور ناجائز اقدامات کی روایت ہے جسے اسرائیل نے پروان چڑھایا اور اس سے فائدہ اٹھایا ہے۔
فرانسسکا البانیز نے کہا کہ 26 جنوری کو جنین کے پناہ گزین کیمپ پر صہیونی فوج کا مہلک حملہ، 22 فروری کو نابلس کے قدیم شہر اور اس سے ایک ہفتے کے بعد اریحامیں ہونے والی کارروائیوں سمیت صہیونی ریاست کے تشدد میں بچوں اور خواتین سمیت سیکڑوں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور ہزاروں زخمی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ”ہر جان کا نقصان، خواہ وہ فلسطینی ہو یا اسرائیلی، اس قیمت کی المناک یاد دہانی ہے جو لوگ گہری ناانصافی اور اس کی بنیادی وجوہات پر قابو نہ پائے جانے کے باعث ادا کر رہے ہیں۔