(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) شمالی غزہ میں صیہونی افواج نے گذشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے بدترین محاصرہ نافذ کیا ہوا ہے جہاں خوراک اور ادویات سمیت کسی بھی قسم کی امداد کی اجازت نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے ’یونیسیف‘ کے ترجمان کاظم ابو خلف نےکہا ہے کہ شمالی غزہ میں قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے مسلط کردہ محاصرے کی وجہ سے لاکھوں بچے پولیو وائرس سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے حق سے محروم ہیں۔ شمالی علاقے اور جارحیت کے دوران تمام تنظیموں کو ان علاقوں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔
ابو خلف نے شمالی غزہ میں پولیو وائرس کے خلاف ویکسینیشن مہم مکمل نہ کرنے کے خطرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسرا مرحلہ اب غزہ شہر اور اس کے گردونواح اور شمالی گورنری میں قابض فوجی اسرائیلی کی کارروائیوں کی وجہ سے معطل ہے جو گزشتہ اکتوبر کے آغاز سے اب تک جاری ہے”۔
ابو خلف نے کہا کہ "ملتوی کا مطلب ویکسینیشن کے پہلے اور دوسرے دور کے درمیان وقت کے وقفے میں اضافہ پہلی خوراک کی افادیت کو ختم کرسکتا ہے جس کے بعد یہ مرض دوبارہ پہلی جیسی صورتحال اختیار کرسکتا ہے یہ دو راؤنڈ میں ویکسینیشن مکمل کرنے کے مطلوبہ فائدے کو متاثر کرے گا”۔
انہوں نے کہا کہ 105,000 سے زیادہ بچے دوسرے مرحلے سے پولیو کی ویکسین سے محروم رہے ہیں‘‘۔یونیسیف کے ترجمان نے کہا کہ "ہم مسئلے کے تدارک اور فلسطین میں کئی دہائیوں تک اس کی عدم موجودگی کے بعد اس وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیےکام کررہے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ "قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے ’انروا‘ کو نشانہ بنانے کی مہم غزہ کے منظر کی پیچیدگیوں کو بڑھاتی ہے اور انسانی ہمدردی کے ردعمل کے پورے عمل پر گہرے اثرات کا باعث ہے‘‘۔