(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی قیدیوں کی جانب سے بائیکاٹ کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے اور بے فلسطینیوں گناہوں کو صہیونی جیل سے رہائی نہیں دی جاتی۔
مقبوضہ فلسطین میں اسیران کےامور سے متعلق کمیٹی برائے فلسطینی قیدی کے مطابق فلسطینی بے گناہ شہریوں کی انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت گرفتاریوں اور انکے خلاف اسرائیلی فوجی عدالتوں کے غیر منصفانہ فیصلوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے 500 فلسطینی اسیران نے یکم جنوری سےاحتجاج کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جو 132 دن گزر جانے کے باوجود تاحال جاری ہےاور اس میں اظہار یکجہتی کیلیے مزید 100 قیدی اور شامل ہو چکے ہیں۔
کمیٹی برائے فلسطینی قیدی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صہیونی جیلوں میں قید فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل گرفتاری کی اپنی اس غیر قانونی پالیسی کو ختم کرے جس میں متعدد شہریوں کو صرف شک و شبہے کی بنیاد پرحراست میں لے کر تشدد کیا جا تا ہے اور انہیں برسوں ان عقوبت خانوں میں کوئی مقدمہ چلائے بغیر سزائیں دی جاتی ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کا یہ احتجاج اسرائیلی فوجی عدالتوں کے خلاف بھی جاری ہے جہاں پہلے تو گرفتار فلسطینیوں کے مقدموں میں غیر معینہ مدت کے لیے توسیع کے بہانے سزا کے دورانیے کو طویل کیا جاتا رہتا ہے جس کے نتیجے میں قیدیوں کو سالوں صہیونی جیلوں میں اسرائیلی جیل انتظامیہ کے تشدد اور دیگر غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
کمیٹی نے بتایا کہ فلسطینی قیدیوں کی جانب سے بائیکاٹ کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے اور اسرائیلی غیر قانونی گرفتاری کی پالیسی کا خاتمہ کرتے ہوئے بے گناہوں کو صہیونی جیل سے رہائی نہیں دی جاتی۔
واضح رہے کہ قابض ریاست میں فلسطینی قیدی کے مقدمے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسرائیلی عدالتوں کا غیر منصفانہ طرز عمل اسیر کی زندگی کے رہائی کے دور کو مشکل بنادیتا ہے ان پر بھاری جرمانے لگائے جاتے ہیں جنہیں ادا کرتے کرتےمعاشی بدحال فلسطینی کا خاندان کو آزمائشوں سےگزرنا پڑتا ہے۔