(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی پالیسی کے تحت حالیہ برسوں میں قابض ریاست کی جیلوں میں بڑے پیمانے پر فلسطینی خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو بھی حراست میں ڈالا گیا ہےاور متعدد نوجوان ہیں جن کی زندگی کے قیمتی سال صہیونی جیلوں میں وحشیانہ تشدد کی نظر ہورہے ہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی جیلوں میں 600 سے زائدفلسطینی انتظامی قیدیوں نے یکم جنوری سے اسرائیلی فوجی عدالتوں کے غیر منصفانہ فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف بائیکاٹ کر رکھا ہےجسے 153 دن گزرجانے کے بعد بھی فلسطینی اسیران کی جانب سے مطالبات کی منظوری تک جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کی وکالت کرنے والے گروپوں کا کہنا ہے کہ فلسطینی اسیران کی جانب سے یہ اقدام اسرائیلی انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت گرفتار فلسطینیوں کے حق میں اٹھایا گیا ہے جنہیں بغیرکسی الزامات یا مقدمے کے غیر معینہ مدت کے لیے سالوں صہیونی جیلوں میں اذیت ناک سزائیں دی جا تی ہیں اور رہائی کے حکم نامے جاری نہیں کیے جاتے۔
فلسطینی قیدیوں کے بیان کے مطابق گرفتاری کی اسرائیل کی اس پالیسی کے تحت حالیہ برسوں میں قابض ریاست کی جیلوں میں بڑے پیمانے پر فلسطینی خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو بھی حراست میں ڈالا گیا ہےاور متعدد نوجوان ہیں جن کی زندگی کے قیمتی سال صہیونی جیلوں میں وحشیانہ تشدد کی نظر ہورہے ہیں، اسرائیلی جیلوں میں اس وقت بھی تقریباً 4,600 فلسطینی قید ہیں جن میں 600 سے زائد انتظامی قیدی بھی شامل ہیں۔