(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) خالد الزبارقہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی عدالت نے احمد مناصرہ کی رہائی کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ جاری نہیں کیاتاہم بچے کو دہشت گرد قرار دیے جانے کے کمیٹی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روزمقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی عدالت نے 2018 ء میں حراست میں لیے گئے 13 سالہ فلسطینی بچے احمد مناصرہ کو صہیونی فوجیوں پر چاقوسے حملہ کر نے کے الزام میں "دہشت گرد”قرار دیے جانے کو مسترد کر دیاہے۔
احمد مناصرہ کے وکیل خالد الزبارقہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی عدالت نے مناصرہ کی رہائی کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ جاری نہیں کیاتاہم ججزکی تیسری کمیٹی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا اور بچے کی انتہائی خراب ذہنی حالت ک پیش نظر جلد رہائی کے آپشنز پر عمل درآمد کیلیے قانونی راستے کی تلاش کے لیے قیدی کا معاملہ کمیٹی کو بھیج دیا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ کل وکلاء کی موجودگی میں "تیسری کمیٹی” کا اجلاس جلد از جلد منعقد کرنے اور انسداد دہشت گردی کے قانون کے بجائے "نابالغوں کے قانون” پر فیصلہ کرنے کی درخواست پیش کی جائے گی جس میں جلد رہائی کی تمام شرائط نوعمروں پر لاگو ہوتی ہیں اس لیے امید ہے کہ رہائی کی کارروائی پر تیزی سے عمل درآمد ہو۔
خیال رہے کہ فلسطینی بچہ احمد مناصرہ جسے اسرائیلی جیلوں میں14 سال کی عمر میں جسمانی اور نفسیاتی دونوں طرح سے تشدد کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اس کا ذہنی تواذن بگڑ گیا ہے جس کے بعد اسرائیلی عدالتی قانون کے تحت اس کی ضبطی اور قید غیر قانونی ہے۔ .
اسرائیلی عدالت نے احمد کوواقعے کے ایک سال بعد 2016 میں مجرم قرار دیا تھا جبکہ ان کے ساتھ احمد کے کزن شہید 13 سالہ حسن مناصرہ کو صہیونی فوج پر حملے کے جھوٹے الزام کی پاداش میں موقع پر ہی گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا ۔