(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیلی فوج غزہ میں ایسا گولہ بارود استعمال کر رہی ہے جو شہداء کے جسموں کو مکمل طور پر بخارات میں تبدیل کر دیتے ہیں اور وہ غائب ہو جاتے ہیں۔ ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف بین الاقوامی تحقیقات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج نے غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی کی جنگ کے دوران معصوم شہریوں کے خلاف ہر قسم کے بین الاقوامی طور پر ممنوعہ ہتھیار استعمال کیے ہیں۔ غزہ کے سول ڈیفنس کے دستاویزات کے مطابق، کم از کم 7820 لاشیں ایسی ہیں جن کا کوئی ریکارڈ وزارت صحت میں درج نہیں ہو سکا کیونکہ یہ لاشیں صیہونی بمباری کے نتیجے میں بخارات بن گئیں یا مکمل طور پر تحلیل ہو گئیں۔
ایک ایسی ہی المناک کہانی خاندان جعرور کی ہے، جو 10 اگست کو غزہ کے مشرقی علاقے الدرج میں ایک اسکول کے مصلیٰ پر غیر قانونی صیہونی ریاست کے حملے میں شہید ہو گیا۔ اس واقعے میں سند سلمان جعرور، جو فجر کی نماز ادا کر رہا تھا، شہید ہوا، اور اس کا جسم مکمل طور پر غائب ہو گیا۔
سند کی والدہ، ابتسام جعرور نے بتایا کہ وہ سات گھنٹے تک اس کے باقیات تلاش کرتی رہیں، لیکن کچھ بھی نہ ملا۔ وزارت صحت اور دیگر اداروں نے وضاحت دی کہ اس قسم کے میزائل انسانی جسموں کو بخارات میں بدل دیتے ہیں، جس سے ان کے آثار بھی ختم ہو جاتے ہیں۔