(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )صیہونی فوج نے غزہ میں تھرمل ہتھیاراستعمال کئے ہیں جوفلسطینیوں کی لاشوں کو گلنے یا پگھلانے کا باعث بناہے جس کےباعث امدادی کارکنان سات ماہ بعد بھی ہزاروں لاشوں تک پہنچنے میں ناکام ہیں۔
کام.یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نگ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیاگیاہےکہ غزہ میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے ممنوعہ تھرمل ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے ۔
ماہرین ابتدائی تلاش کے طریقوں کے علاوہ دھماکہ خیز مواد کی گرمی کی وجہ سے کچھ لاشوں کے غائب ہونے کے بارے میں بات کررہے ہیں۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے سات ماہ بعد بھی شہری دفاع کا عملہ ان ہزاروں لاپتہ افراد تک پہنچنے میں ناکام ہے، جنہیں ” اسرائیلی بمباری کی وجہ سے لاپتہ” کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں ان ممنوعہ ہتھیاروں میں مہارت رکھنے والے ماہرین کی ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے جو اس بات کی تصدیق کرے کہ صیہونی افواج نے غزہ کے نہتے شہریوں پر ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے یا نہیں۔
ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے ابتدائی شہادتوں اور معلومات کو دستاویزی شکل دی، اور غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی ہلاکتوں کی خوفناک سطح کا ایک پوشیدہ پہلو ظاہر کیا، جس کا تعلق رہائشی مکانات پر اسرائیلی جنگی طیاروں کے گرائے گئے بموں کی وجہ سے متاثرین کی لاشوں کے پگھلنے سےہے۔
جس سے یہ خدشہ پیدا ہوتا ہے کہ اسے تھرموبارک ہتھیاروں کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، یا جسے ویکیوم بم کہا جاتا ہے۔