(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی ریاست جان بوجھ کر یہودی آباد کاروں مسجد اقصیٰ میں جا گھسنے اور وہاں تلمودی رسومات کی اجازت دیتا ہے تاکہ مسجد اقصیٰ کی مسلمہ حیثیت کو تبدیل کر سکے۔
یورپینز فار القدس کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غیر قانونی صہیونی ریاست مسجد اقصیٰ کے تشخص اور اس کی حیثیت میں تبدیلی کیلئے مجرمانہ اقدامات کررہی ہے۔
رپور ٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہ ستمبر کے دوران صہیونی ریاستی سرپرستی میں غیر قانونی آبادکاروں نے فلسطینیوں کے خلاف 907 اشتعال انگیز حملے اور فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیاں کی تھیں۔یہ خلاف ورزیاں 276 کارروائیوں کے دوران مختلف شہروں اور قصبوں میں سامنے آئیں۔
یہ بھی پڑھیے
فلسطینیوں کے خلاف صہیونی مظالم کا نتیجہ خطرناک ہے، اردن
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی قابض اتھارٹی نے سات یہودی بستیوں کی منظوری دی ہے۔ ان میں سے دو یہودی بستیوں 3412 رہائشی یونٹ تعمیر کیے جانے کا منصوبہ ہے۔ یہ رہائشی یونٹس یروشلم کے مشرقی دروازے کے ارد گرد میں تعمیر کیے جانے کا معلوم ہوا ہے۔ اس علاقے میں 24 فلسطینیوں کے گھر مسمار کرنے کے احکامات اسرائیلی قابض اتھارٹی نے جاری کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں مسجد اقصیٰ سے مسلمانوں کے ناکالے جانے اور ان کی بے دخلیوں کی بارے میں کہا گیا ہے41 فلسطینیوں کو اس ماہ ستمبر کے دوران مسجد اقصیٰ سے نکال دیا گیا اور ان کے مسجد میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی جبکہ یہودی آباد کاروں کے ذریعے 40 فلسطینیوں پر حملے کرائے گے۔ یورپینز فار القدس نے خبر دار کیا ہے کہ اسرائیلیوں کی طرف سے مسجد اقصی کی یہ بڑھی ہوئی بے حرمتی خطرناک ہو سکتی ہے۔ اس لیے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اس کو فوری نوٹس لے اور اسرائیل کو روکے کہ وہ مسجد اقصیٰ کو یہودیانے سے باز رہے۔
واضح رہے یہودی آباد کاروں کو اسرائیلی پولیس کی حفاظت میں ہفتہ وار چھٹیوں کے دوران بطور خاص مسجد اقصیٰ کے مگربی دروازے سے لایا جاتا ہے اور اس دوران مسلمانوں کی مسجد میں نقل وحرکت روک دی جاتی ہے۔