(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) شہریوں کا کہنا ہے کہ15 سالوں سے غزہ کی غیر قانونی ناکہ بندی کے بعد اب قابض حکمران 20 لاکھ سےزائد شہریوں کو جو پہلے ہی صہیونی بمباری اور جنگ کی تباہ کاریوں سے بدترین معاشی بحران کا شکار ہیں "اجتماعی سزا” دینے جارہےہیں۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی کے ساتھ فلسطینیوں کے استعمال کی واحدگزر گاہ ایریز کراسنگ جہاں سے مزدور اور تاجر حضرات اپنے روزگار کیلیے اسرائیل کے اندرونی حصوں میں ذریعہ معاش کی غرض سے آتے جاتے ہیں کو بند کرنے کے اسرائیلی فیصلے کے خلاف شہریوں نے احتجاج کیا۔
غزہ شہرکے فلسطینیوں کے مطابق قابض حکمران15 سالوں سے جاری غزہ کی غیر قانونی ناکہ بندی کے بعداب 20 لاکھ سےزائدشہریوں پر مشتمل اس علاقے کو جو پہلے ہی صہیونی بمباری اور جنگ کی تباہ کاریوں سے بدترین معاشی بحران کا شکار ہے "اجتماعی سزا” دینے جارہےہیں۔
خیال رہے کہ صہیونی فوج کی جانب سےغزہ کی گزر گاہ کو بندکیے جانے کا یہ اعلان مسجد اقصیٰ پر صہیونی حملے کے جواب میں غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھالنے والی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے مسلح گروپ کی جانب سےاسرائیل پر تین راکٹ فائر کرنے بعد سامنے آیا ہے،دوسری طرف رمضان المبارک کے مقدس مہینےمیں القدس میں صہیونی جارحیت کے نتیجےمیں کشیدگی اور تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔