(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل نے رواں سال فلسطینیوں کے 12 اسکولوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسمار کیا ہے جبکہ 30 سے زائد کے لائسنسز بھی منسوخ کردیئے ہیں۔
قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی عدالت نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کے مشرقی قصبے میں واقع فلسطینی اسکول "عین سامیہ” کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فوری طورپر مسمار کرنے کا حکم دیا ہے بصورت دیگر ریاستی مشینری مسماری کرے گی جس کا تمام خرچہ فلسطینیوں کو برداشت کرنا پڑے گا اور اس کے ساتھ ساتھ جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے
اسرائیل کا 30سے زائد فلسطینی اسکولوں کو مسمار کرنے کا فیصلہ
انسانی حقوق کی تنظیم فلسطینی وزارت تعلیم اور صہیونی غیر قانونی آبادکاری کے خلاف اقدامات کرنے والی کمیٹی کے اشتراک سے قائم ہونے والے "عین سامیہ” اسکول قائم کیا گیا تھاجس کو اسرائیلی مرکزی عدالت نے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسمار کرنے کا حکم دیا ہے ۔
القدس سینٹر فار لیگل ایڈ اینڈ ہیومن رائٹس نے اشارہ کیا کہ ان کے وکلاء کے ایک گروپ نے 28 اپریل کو جاری کیے گئے اسکول کو منہدم کرنے کے فیصلے کے خلاف اراضی کے عطیہ دہندگان کی جانب سے ایک درخواست دائر کی ہے۔اپنے فیصلے کی دلیل میں عدالت نے انہدام کے خلاف درخواست گزاروں کو دو آپشنز دیئے۔
یا تو وہ خود مقررہ تاریخ تک اسکول مسمار کردیں۔ یا قابض ریاست کے بلڈوزر اسے منہدم کردیں گے۔اس صورت میں درخواست گذار عدالتی اخراجات کے علاوہ مسماری کے اخراجات ادا کریں گےتاہم جرمانہ کی وضاحت نہیں کی گئی ہے،البتہ یہ دھمکی دی گئی ہے کہ یہ ان کی توقع سے کہیں زیادہ ہوگا۔