(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ہمارے لیے یہ تصور کیا جاتا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کیے تمام معاہدوں پر قائم رہیں لیکن گذشتہ چھ سات برسوں کے دوران اسرائیل اپنے عمل سے یہ ثابت کر رہا ہے کہ ان معاہدوں کی کوئی حیثیت نہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ صدرمحمود عباس نے عرب میڈیا کو ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ پُر امن عوامی مزاحمت حقیقی ہے، فلسطینی عوام کو اس مرحلے تک پہنچانے اور ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کیخلاف انتباہ جاری کرتا رہتا ہوں میں اسرائیل کے ساتھ مسلح مزاحمت کے خلاف ہوں لیکن اسرائیل کی جانب سے نہتے فلسطینیوں پر مظالم جاری رہنے کی صورت میں اس پر ذہن تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صہیونی ریاست اسرائیل نے اقوام متحدہ کی رکنیت جن شرائط اور وعدوں کی بنیاد پر حاصل کی تھی ان میں سے ایک بھی وعدہ یا شرط اس نے پوری نہیں کی ہے۔
امریکہ اس سلسلے میں اسرائیلی سرپرستی کرتا ہے۔ اس لیے ہم نے اقوام متحدہ میں قرار داد نمبر 181 اور قرار داد نمبر 194 کے تحت اسرائیل کے خلاف کارروائی کرنے اور اس کی رکنیت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
نارملائزیشن کا حامی ہوں لیکن یہ سب سے پہلے فلسطین کے ساتھ ہونی چاہیے۔ جیسا عرب دنیا نے بھی طے کیا تھا۔ یہ تاثر غلط ہے کہ کئی ملکوں نے اسرائیل کے ساتھ ناملائزیشن میری ملاقاتوں کی وجہ سے کی ہے۔
محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو کبھی تحلیل نہیں کیا جائے گا، اس کا قیام کئی سال کی جدوجہد کے نتیجے میں عمل میں آیا تھا، قابض اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کو تحلیل کرنے کیلئے اقدامات کر سکتا ہے لیکن فلسطینی اتھارٹی برقرار رہے گی۔