(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "غاصب ریاست اسرائیل کا پاکستان کے حوالے سے دیا گیا بیان بنیادی طور پر سیشن کے مثبت لہجے اور ریاستوں کی ایک بڑی اکثریت کے بیانات سے متصادم ہے۔
تفصیلات کےمطابق اقوام متحدہ میں غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی نائب مستقل مندوب آدی فرجون نے پاکستانی مندوب کی موجودگی میں کہا کہ ’اسرائیل کو پاکستان میں انسانی حقوق کی مجموعی صورت حال پر گہری تشویش ہے جہاں جبری گمشدگیاں، تشدد، پرامن احتجاج پر کریک ڈاؤن، مذہبی اقلیتوں اور دیگر پسماندہ گروپوں کے خلاف تشدد جاری ہے۔‘
دفتر خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں انسانی حقوق کے ریکارڈ پر صیہونی ریاست اسرائیل کے تبصروں کو مسترد کرتے ہوئے فلسطین پر روا رکھے گئے "مظالم کی تاریخ” یاد دلاتے ہوئے صہیونی ریاست کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
جاری کردہ بیان میں کہا کہ "اسرائیل کا سیاسی حوالے سے دیا گیا بیان بنیادی طور پر سیشن کے مثبت لہجے اور ریاستوں کی ایک بڑی اکثریت کے بیانات سے متصادم ہے۔ چونکہ اسرائیل خود فلسطینیوں پر ظلم و تشدد کی طویل تاریخ کا حامل ہے تو پاکستان یقیناً اس کے مشورے کے بغیر (بھی) انسانی حقوق کا بخوبی تحفظ کر سکتا ہے۔”
واضح رہے کہ پاکستان کے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ حکومتی یا سفارتی سطح پر کوئی تعلقات کبھی نہیں رہے اور یکے بعد دیگرے آنے والی پاکستانی حکومتیں بار بار یہ کہتی رہی ہیں کہ مسئلہ فلسطین حل کیے بغیر وہ اسرائیل کو تسلیم نہ کریں گے۔
پاکستان ہمیشہ سے ہی ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا مطالبہ کر رہا ہے جو "بین الاقوامی طور پر مسلمہ قوانین” کے مطابق اور 1967 کی جنگ سے پہلے والی سرحدوں پر مبنی ہو۔