(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) خاتون کا کہنا ہے کہ چہرہ جھلسنے کی وجہ سے انکی ناک کا بہت زیادہ حصہ بھی متاثر ہوا ہے اور انہیں سانس لینے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس صہیونی فوج کی حراست میں آنے والی 38 سالہ فلسطینی خاتون اسریٰ جعابیص کو گاڑی کے سلینڈر پھٹنے سے شدید زخمی ہونے کے باوجود 2015ء میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ غرب اردن سے القدس کی جانب سفر کررہی تھیں کہ گاڑی کا سلینڈر پھٹنے سے گاڑی کی تباہی کے ساتھ ساتھ خاتون بھی جھلس گئی تھیں تاہم قابض فوج نے بے رحمی سے اسریٰ جعابیص کو فوج پر حملے کے الزام میں جیل منتقل کردیا تھا جہاں وہ 7 سال سے قید ہیں۔
فلسطینی خاتون کی جانب سےجمع کرائی گئی اپنے چہرے کی پلاسٹک سرجری کے علاج کی متعدد درخواستیں مسترد کی جاچکی ہیں جس کے حوالے سے خاتون کا کہنا ہے کہ چہرہ جھلسنے کی وجہ سے انکی ناک کا بہت زیادہ حصہ بھی متاثر ہوا ہے اور انہیں سانس لینے میں شدید مشکلات کا سامنا ہےتاہم قابض جیل انتظامیہ نے انہیں چہرے کی پلاسٹک سرجری کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔
یاد رہے کہ فلسطینی قیدی خاتون اسرایٰ جعابیص کو 11 اکتوبر 2015 کو القدس کے علاقے جبل المکبر سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ صہیونی فورسز کی چوکی کے قریب سے گزر رہی تھیں ،قابض فوج نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی جسکے نتیجے میں گاڑی میں موجود سیلنڈر دھماکے میں پھٹ گیا اور اس واقعے میں اسریٰ کے جسم کا 60 فیصد تک حصہ شدید جھلس گیا۔