(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) جنگ روکنے کیلئے حماس نے انتہائی لچک کا مظاہرہ کیا ، اسرائیل اس میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے ،بربریت سے اسرائیل اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکتا ہے ، واحد حل جنگ بندی کا معاہدہ ہے جس کےلئے ہم نے لچک دکھائی ہے۔
غزہ میں جاری اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور قتل عام کے دوران عید الاضحیٰ کے پہلے دن اپنے ریکارڈ شدہ خطاب میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو گھٹنے نیکنے پر مجبور کر رہا ہے، لیکن صیہونی دشمن کی تمام کوشش کو ناکام بناتے ہوئے فلسطینی آج بھی ثابت قدم ہیں۔
انہوں نے کہا "کہ غزہ اور مقبوضہ غرب اردن کے فلسطینیوں کو کڑے محاصرے کا سامنا ہے، لیکن وہ ان تمام مشکلات کے باوجود ثابت قدم ہیں۔ سات اکتوبر کے آپریشن کے نتائج چہار سو نمایاں ہو رہے ہیں اور صیہونی ریاست کی ناکامیاں دنیا کے سامنے ہیں ۔”
حماس کے رہنما کا کہنا تھا کہ "ان کی تنظیم نے جنگ روکنے کی خاطر معاہدے کے سلسلے میں انتہائی لچک کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اسرائیل اس میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔
سکیورٹی کونسل میں منظور کی جانے والی جنگ بندی قرار داد کے حوالے سے حماس کا موقف انتہائی مثبت تھا، تاہم اسرائیل نے اس کا جواب نہیں دیا۔”ان کا کہنا تھا کہ ہم فائر بندی معاہدے کے ثالثوں کے کردار پر تکیہ کیے ہوئے ہیں تاکہ وہ سیز فائر معاہدے کو حتمی شکل دے سکیں۔
انہوں نے اس امر کا اعادہ کیا کہ ان کی جماعت ایسے معاہدے کے لیے تیار ہے جس سے مکمل فائر بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی راہ ہموار ہوتی ہو۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا ’’کہ جاری جنگ کا خاتمہ اور قضیے کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہو گا جس سے ایک جامع معاہدے کی راہ ہموار ہو، چاہئے اس تک پہنچنے میں اسرائیل کتنا ہی ٹال مٹول سے کام لے۔