(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی داخلی سیکیورٹی کی خفیہ ایجنسی "شاباک” کے سابق افسر موشے فوزیلوف نے کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے موقع پر تل ابیب حماس کے غزہ میں ہونے والے فوجی پریڈ کو روکنے میں ناکام رہا ہے اور یہ واقعی ایک بڑی ناکامی ہے کہ جب فوج کا ہدف ہی حماس کو ختم کرنا ہو۔
"شاباک” کے سابق اعلیٰ افسر نے غزہ میں حماس کی عسکری تنظیم القسام کی جانب سے منعقد کی گئی فوجی پریڈ پر تبصرہ اور اپنی خفت مٹاتے ہوئے کہا: ” صیہونی ریاست اسرائیل کا حماس کے اس طاقت کے مظاہرے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ "میرے خیال میں تل ابیب کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے، اور ہمیں اس وقت اپنے تمام تر وسائل اسیران کی رہائی پر مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔”
فوزیلوف نے اس بات پر زور دیا کہ "حماس کا طاقت کا مظاہرہ اور اسرائیلی خواتین سپاہیوں کا اس پلیٹ فارم پر آنا اور مضبوط انداز میں ان کا باہر آنا حماس اور جہاد کی تحریکوں کے حق میں تھا، اور ان کا عسکری لباس ان فلسطینی تحریکوں کے مفاد میں تھا۔” انہوں نے کہا کہ "یہ دونوں تحریکیں ہمیشہ ایسی چیزیں کریں گی جو ان کے مفاد میں ہوں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "غزہ میں طاقت کے مظاہرے کو خواتین قیدیوں کی تذلیل یا ان کی بے توقیری کے طور پر دیکھنا ایک سنگین بات ہے اور میرے خیال میں یہ دوبارہ ہوگا۔” فوزیلوف نے وضاحت کی کہ اب میڈیا اسیران فلسطینیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوجی خواتین کی رہائی کے درمیان تفریق نہیں کرتا، جس سے حماس کو فائدہ پہنچتا ہے اور اس کی بیانیہ کو تقویت ملتی ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے حماس کے فوجی مظاہروں پر ردعمل کے حوالے سے فوزیلوف نے کہا: "میرے خیال میں ہم اس معاملے پر کچھ نہیں کر سکتے اور نہ ہی ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ اصل میں ہمیں اپنے تمام تر توجہ اس بات پر مرکوز کرنی چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ اسرائیلی اسیران کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "جب بھی ایک مغوی اسرائیلی واپس آتا ہے، اور ہم اسے خفیہ معلومات یا اسرائیلی سیکیورٹی اور فوج کے ذرائع سے واپس نہیں لا پاتے، یہ ایک معجزہ ہوتا ہے جسے ہمیں دونوں ہاتھوں سے اپنانا چاہیے۔”
فوزیلوف نے اس بات پر زور دیا کہ "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل پہلے ہی اس جنگ میں ہار چکی ہے، اور اسے جیتنے کے لیے اگلی جنگ کی ضرورت ہے، جس کے بعد تمام اسیران کی رہائی ہونی چاہیے۔” انہوں نے کہا: "ہمیں غزہ میں منظم طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے، حماس کو ختم کرنا ہے اور غزہ کے مسئلے کو حل کرنا ہے۔”