(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) 1967ء کی عرب ۔ اسرائیل جنگ میں جو عرب ملک کر نہیں کرسکے وہ تنہا فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے کردیکھایا۔
ترکی کے شہر یالووا میں ہیپی نیس پارٹی کے صدر دفتر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق ترک وزیر اعظم احمد داؤد اوگلو نے اسرائیلی جارحیت کے دوران غزہ کے عوام کی استقامت کو سراہاتے ہوئے کہا کہ 1967ء کی عرب ۔ اسرائیل جنگ میں جو کچھ اسرائیل نے عربوں کے ساتھ کیا تھا اس بار حماس نے وہ اسرائیل کےساتھ کیا ہے۔ فلسطینی مزاحمت نے وہ کچھ کردیا ہے جو فوجیں بھی نہیں کرسکتیں۔
داؤد اوغلو نے 1967 کی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 1967ء کی جنگ میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے 4 عرب ممالک سے جنگ لڑی جن میں مصر، شام، اردن اور لبنان شامل تھے لیکن ان چار ممالک کی فوجیں بھی صیہونی ریاست کو اتنا کاری ضرب لگانے میں ناکام رہیں حماس کی جانب سے لگائی گئی ضرب کو اسرائیل کبھی نہیں بھول سکتا۔
انھوں نے کہا کہ قابض افواج نے گذشتہ سات اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر بڑے پیمانے پر زمینی، فضائی اور سمندری جارحیت شروع کر رکھی ہے جس کے دوران وہ اب تک غزہ پر دو ایٹم بموں کے برابر بارود گرا چکے ہیں جو عالمی جنگ میں ہیروشیما پر گرائے گئے تھےبموں سے بھی زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود صیہونی ریاست مزاحمتی طاقتوں کی شرائط ماننے پر مجبور ہے۔