(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی ریاست نے وادی اردن میں صنعت و تجارت اور معاشی سرگرمیوں کیلئے دو ہزار ایکڑ کے قریب فلسطینی زمین پر قبضے کا فیصلہ کیا ہے جو عشروں کےد وران سب سے بڑا قبضہ ہوگا۔
فلسطینی ذرائع سے حاصل اطلاعات کے مطابق غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے جمعہ کو اعلان کیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں معاشی سرگرمیوں ، روزگار اور سیکڑوں غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کے لئے 8000 دونام "فلسطینی زمین پر قبضے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیلی براڈ کاسٹنگ کاروپوریشن نے اپنی رپورٹ میں اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ "اس علاقے میں رہائشی یونٹوں کی منصوبہ بندی کرنے میں جسے فی الحال سرکاری زمین قرار دیا گیا ہے، تقریباً ایک سال لگ سکتا ہےاور اس کے لیے سیاسی سطح سے منظوری درکار ہوگی”۔
اتھارٹی نےاراضی غصب کرنے کے فیصلے پر دستخط کرنے والے انتہا پسند وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کے حوالے سے کہا کہ "سرکاری زمینوں پر اشتہارات جاری کرنا ایک اہم اور تزویراتی مسئلہ ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ اعلان وادی اردن کی مسلسل تعمیر اور مضبوطی کی اجازت دے گا۔ ایک ایسے وقت میں جب اسرائیل اور دنیا میں ایسے لوگ موجود ہیں جو یہودیہ اور سامریہ (مغربی کنارے) اور ملک میں عام طور پر ہمارے حق کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ ہم سخت محنت کے ذریعے اور تزویراتی سطح پر ملک بھر میں یہودی آباد کاری کو مضبوط کر رہے ہیں۔
فلسطینی حکام نے 2022 کے آخر میں بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے قیام کے بعد سے مغربی کنارے میں آبادکاری کی توسیع میں نمایاں اضافے کی نشاندہی کی ہے۔اندازوں کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس سمیت مغربی کنارے میں 800,000 سے زائد آباد کار غیر قانونی بستیوں میں مقیم ہیں۔