(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "مرحوم صدر ابراہیم رئیسی نے ہمیں کہا تھا کہ ’طوفان الاقصیٰ‘ ایک ایسا زلزلہ تھا جس نے صہیونی وجود کو ہلا کر رکھ دیا اور دنیا میں ایک تاریخی تبدیلی کا باعث بنا۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ سماعیل ھنیہ نے آذربائیجان کی سرحد کے قریب ہیلی کاپٹر کے حادثے میں فوت ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی تہران میں نماز جنازہ اور تدفین کی تقریب میں شرکت کی ۔
آج تہران یونیورسٹی میں ایرانی صدر کی نماز جنازہ میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے ایران فلسطین اور مزاحمت کی حمایت کی اپنی پالیسی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ "مرحوم صدر ابراہیم رئیسی نے ہمیں کہا تھا کہ ’طوفان الاقصیٰ‘ ایک ایسا زلزلہ تھا جس نے صہیونی وجود کو ہلا کر رکھ دیا اور دنیا میں ایک تاریخی تبدیلی کا باعث بنا۔
انھوں نے کہا تھا کہ طوفان الاقصیٰ نے مسئلہ فلسطین کو پوری دنیا کا واحد حل طلب مسئلہ بنا دیا ہے اور پوری دنیا میں فلسطین کی آزادی کے لیے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ مرحوم صدر نے ہمیں یقین دلایا تھا کہ ایران فلسطینی عوام اور مسلم امہ کی امنگوں کے حصول تک فلسطینی مزاحمت کی حمایت جاری رکھے گا اور ہمیں یقین دلایا گیا کہ مزاحمت کے محور کے قائدین کی موجودگی میں اسلامی جمہوریہ ایران فلسطینی مزاحمتی تحریک کی حمایت جاری رکھے گا۔
ہنیہ نے کہا کہ "یہاں سے ہم اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ غزہ اس وقت تک اپنی مزاحمت جاری رکھے گا جب تک کہ اس کے دل میں مبارک یروشلم موجود ہے ہم مزاحمت ترک نہیں کریں گے”۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تہران کے رہائشیوں، مسلح افواج کے اہلکاروں اور ملکی حکام کی بڑی تعداد نے آج بدھ کی صبح صدر رئیسی کے جنازے میں شرکت کی۔ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے آج بدھ کو فوت ہونے والے صدر ابراہیم رئیسی کی میت کی نماز جنازہ ادا کی۔ تہران یونیورسٹی اور اس کے گردونواح میں لوگوں کا جم غفیر جمع ہوگیا تھا۔ اس موقعے پرفاتحہ خوانی اور نوحہ خوانی کی گئی۔رئیسی کی تدفین کل بروز جمعرات شمال مشرقی ایران میں ان کے آبائی شہر مشہد میں کی جائے گی۔