(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)اولاف شوسل نے ایران سے متعلق پالیسیوں پر بات کرتے ہوئے ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے کہا کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کی بحالی اب مزید تاخیر کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کی موجودہ مخلوط حکومت کے سربراہ ،سوشل ڈیموکریٹ سیاست دان اولاف شولس جو وفاقی جرمن چانسلر کے طور پرقابض ریاست اسرائیل کے دورے پر ہیں ،ایران اسرائیل مخالف تعلقات میں جوہری معاہدے کے حوالے سے ویانہ میں مزاکرات کے سلسلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے کی بحالی اب مزید مؤخر نہیں ہو سکتی، اسرائیل اس معاہدے کی بحالی کا انتہائی حد تک مخالف ہے۔
انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک مشترکہ کانفرنس کے دوران دونوں ملکوں کے ایران سے متعلق اپنی پالیسیوں پر بات کرتے ہوئے ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے کہا کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کی بحالی اب مزید تاخیر کی متحمل نہیں ہو سکتی جلدکسی نتیجے پر پہنچنا بہت ضروری ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولس نے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے ساتھ ملاقات کے بعد یروشلم میں جس مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا، اس میں دونوں ممالک کے مابین ایران سے متعلق ان کی پالیسیوں میں پایا جانے والا اختلاف رائے چھپا نہ رہ سکا۔
جرمنی کی طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والی خاتون چانسلر انجیلا مارکل کے جانشین کے طور پر اولاف شولس اور اسرائیل بارہا مرتبہ اقتدار کی کرسی پر بیٹھنے والے بینجمن نیتن یاہو کے پس رو کے طور پر وزیر اعظم نفتالی بینیٹ دونوں ہی نئے حکومتی سربراہان اپنے اپنے عہدوں پر نئے ہیں تاہم دونوں کو ہی اس وقت عالمی سطح پر ایسے سیاسی حالات کا سامنا ہے، جو ان کے لیے قیادت کا امتحان ثابت ہو رہے ہیں۔