(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ کے ناصر میڈیکل کمپلیکس میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید کئے گئے تقریباً 400 فلسطینی شہداء کی لاشیں ملی ہیں جن کو اجتماعی قبر میں دفن کیا گیا ہے۔
غزہ کے دو اسپتالوں میں متعدد اجتماعی قبروں کی دریافت نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کی ترجمان روینہ شامداسانی اور دیگر کی جانب سے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ، جبکہ فلسطینی حکام کا کہنا تھا کہ ان قبروں میں سینکڑوں شہداء کی لاشیں موجود ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
بین الاقوامی قانون میں اجتماعی قبر کی کوئی تعریف نہیں ہے ، لیکن یہ ایک تدفین کی جگہ ہے جس میں بہت سی لاشیں ہیں، اور اس کی موجودگی ممکنہ جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے میں اہم ہو سکتی ہے۔فلسطینی حکام نے بتایا کہ یہ جگہ غاصب صیہونی افواج کے خان یونس شہر سے انخلاء کے بعد دریافت ہوئی تھی ۔
پیر کے روز، رائٹرز کے نامہ نگاروں نے ایمرجنسی کارکنوں کو ناصر ہسپتال کے ملبے کے نیچے سے لاشیں نکالتے ہوئے دیکھا۔فلسطینی حکام کو شمالی غزہ کے الشفا ہسپتال میں ایک اور تدفین کی جگہ بھی ملی، جسے اسرائیلی اسپیشل فورسز کی کارروائی نے نشانہ بنایا تھا۔ عالمی خبر رسا ادارے روئٹرز نے نومبر سے ہسپتال کے قریب کھودی گئی قبروں کی فوٹیج کی تصدیق کی۔
ترجمان روینہ شامداسانی نے کہا کہ لاشوں کی تعداد کی تصدیق کے لیے تحقیقات کی ضرورت ہے، لیکن "یہ واضح ہے کہ بہت سی لاشیں دریافت ہوئی ہیں جن کو صیہونی فوج نے شہید کرکے دفن کیا۔”
شمداسانی نے مزید کہا "ان میں سے کچھ کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، جو یقیناً بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتا ہے، اور اس کی مزید تحقیقات ہونی چاہیے۔