(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )غاصب صیہونی اس بل سے قبل ہی فلسطینی بچوں کو گرفتار کرکے ا ن سے ظالمانہ سلوک کرتی ہے جو کہ تمام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔
فلسطینی اسیران کے امور کی تنظیم "واعد”نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی پارلیمان (کنیسٹ) کی جانب سے 12 سال تک کم عمر فلسطینیوں کو جیل میں ڈالنے کا بل تیار کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی پارلیمنٹ میں موجود دائیں بازو کی صہیونی جماعتوں کی جانب سے ایسے بل کی تیاری فلسطینی بچوں کے خلاف جاری فسطائی پالیسیوں کا عکس ہے۔
واعد کے مطابق اسرائیلی فوج اس بل سے قبل ہی اسرائیلی بچوں کو حراست میں لے کر انہیں تحقیقات میں شامل کرتے ہوئے ان سے ظالمانہ سلوک کرتی ہے جو کہ تمام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ تنظیم نے نشاندہی کی کہ اس وقت بھی مختلف صیہونی عقوبت خانوں میں میں 180 سے زائد فلسطینی بچے قید ہیں جن میں سے اکثریت کی عمر 18 سال سے کم ہیں۔
ان بچوں کی عمر اسرائیل کے اپنے قانون کے مطابق مجرم کی کم از کم عمر سے کم ہے اسی لئے انہیں فوجی عدالتوں کے روبرو پیش کیا جاتا ہے تاکہ ان پر شہری قوانین کا طلاق نہ ہو سکے۔ واعد نے بین الاقوامی تنظیموں بالخصوص یونیسیف پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی بچوں کو حفاظت اور مدد فراہم کرے۔