(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مزاحمت کاروں کی اس چال کو "موت کے پھندے” سے تعبیر کرتے ہوئے بتایا کہ ان پر ہر سمت اور جگہ سے فائرنگ کی گئی اور دھماکہ خیز مواد سے حملہ کیا گیا ۔
اسرائیل کے معروف عبرانی زبان کے اخبار يديعوت أحرونوت میں اسرائیلی خفیہ یونٹ کے ایک افسر کے حوالے سے شائع کردہ رپورٹ میں افسر نے نام نا ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی شہر جنین میں دو روز قبل تل ابیب کے حملہ آور رعد خازم کے گھر پر ہونے والے فوجی آپریشن کے دوران مزاحمت کاروں نے انھیں اور ان کے یونٹ کے تقریبان تمام افراد کو چاروں جانب سے گھیر لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
مزاحمت کاروں کا صہیونی دشمنوں کیلئے موت کااعلان
انھوں نےمزاحمت کاروں کی اس چال کو "موت کے پھندے” سے تعبیر کرتے ہوئے بتایا کہ ان پر ہر سمت اور جگہ سے فائرنگ کی گئی اور دھماکہ خیز مواد سے حملہ کیا گیا ۔
خفیہ یونٹ کے افسر نے بتایا کہ "میں نے اپنی زندگی میں اس طرح کے مناظر کبھی نہیں دیکھے، میں نے 30 سال تک مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دی ” اپنی پوری سروس میں مزاحمت کاروں کی جانب سے ایسا منظم حملہ پہلے کبھی نہیں دیکھا ، سیکڑوں بندوق برداروں کا اس طرح اسرائیلی فوجیوں کو گھیرلینا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مسجد اقصیٰ کی پکار پر لمحے کی بھی تاخیر نہیں ہوگی، مزاحمتی دھڑوں کا مشترکہ اعلان
انھوں نے بتایا کہ مزاحمت کاروں کو پہلے سے ہی علم تھا کہ آج اسرائیلی سیکیورٹی فورسز رعد حازم کے گھر پر چھاپہ مارے گی بلکہ انھون نے اسرائیلی فوج کو اس گھر پر چھاپہ مارنے کےلئے مجبور کیا ، اس گھر پر انتہائی مطلوب فلسطینیوں کو جمع کیا اور جیسے ہی اس کی خبر اسرائیلی خفیہ ایجنسی کو ملی تو اس گھر پر چھاپہ مارنے کا فیصلہ کیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے رعد حازم کے گھر پر حملے کے لئے پہلے سے ہی انتظامات مکمل کرلئے تھے جیسے ہی اسرائیلی فوج نے چھاپہ مار کارروائی شروع کی "ہمارے چاروں جانب پہلے سے نصب شدہ دسیوں کلو بارودی مواد زور دار دھماکے سے پھٹ گیا، سینکڑوں بندوقوں کا رخ ہماری طرف تھا۔ اور ہم پر دسیوں ہزار گولیوں کی بارش کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیے
اسرائیلی فوج فلسطینی مزاحمت کاروں کے آگے بے بس، اسرائیل میڈیا کا انکشاف
انھوں نے کہا کہ مزاحمت کاروں نے یہاں موت کا جال بچھایا ہوا تھا جس میں اسرائیلی فوج کے متعدد اہلکار پھنس چکے تھے۔انھوں نے اس حملے میں کسی اسرائیلی فوجی کی ہلاکت کی بات نہیں کی تاہم چھ شدید زخمیوں کا حوالہ ضرور دیا