(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )جن حصوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے ان میں اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ)، وزیر اعظم کا دفتر اور ان کی رہائش گاہ، تل ابیب میں اسرائیلی وزارت سلامتی کا ہیڈکوارٹر، اس کے علاوہ ایئر فورس کے اڈوں، انٹیلی جنس اڈوں، اور اسرائیلی انٹیلی جنس سروس (موساد، اور جنرل سیکیورٹی سروس (شاباک ) کے اڈے کے ہیڈکوارٹر تک، اسرائیل پاور سٹیشنوں، بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، ایندھن اور امونیا کے ٹینکوں کے ساتھ ساتھ مرکزی سڑکوں اور سڑکوں کے محوروں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے جس سے اسرائیل میں خوف کی صورتحال ہے
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے معروف عبرانی اخبار نے تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اور بیروت میں حزب اللہ کے سینئر رہنما فواد شکر کے قتل پر ہونے والی غیر معمولی کشیدگی پر ایران کی جانب سے انتقام اور بدلے کے اعلان کے باوجود دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل سمجھتا ہے کہ ایران اور حزب اللہ اسرائیل پر براہ راست حملہ نہیں کریں گے اسی بات کے پیش نظر اسرائیل ایران اور حزب اللہ پر پیشگی حملہ نہیں کرے گا بلکہ ان کی جانب سے دردعمل کا انتظار کرے گا۔
اخبار کے مطابق ایران اور حزب اللہ کی جانب سے جن حصوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے اسرائیل نے اس کی حفاظت کے انتظامات مکمل کرلئے ہیں اس لئے تل ابیب نے پہلے حملہ کرنے سے گریز کیا ہے اسرائیل حزب اللہ اور ایران کے پیغامات سمجھتا ہے کہ وہ کسی جامع جنگ یا علاقائی جنگ میں دلچسپی نہیں رکھتےباوجود اس کے کہ بار بار یہ بیان دیا جا رہا ہے کہ ردعمل "تکلیف دہ” ہو گا اسرائیل میں ہائی الرٹ ہے۔
دوسری جانب بعض اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران اور حزب اللہ کی جانب سے جن حصوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے ان میں اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ)، وزیر اعظم کا دفتر اور ان کی رہائش گاہ، تل ابیب میں اسرائیلی وزارت سلامتی کا ہیڈکوارٹر، اس کے علاوہ ایئر فورس کے اڈوں، انٹیلی جنس اڈوں، اور اسرائیلی انٹیلی جنس سروس (موساد، اور جنرل سیکیورٹی سروس (شاباک ) کے اڈے کے ہیڈکوارٹر تک، اسرائیل پاور سٹیشنوں، بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، ایندھن اور امونیا کے ٹینکوں کے ساتھ ساتھ مرکزی سڑکوں اور سڑکوں کے محوروں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے جس سے اسرائیل میں خوف کی صورتحال ہے۔
ایک اور اسرائیلی اخبار معاریف کا کہنا ہے کہ اگر حزب اللہ اور ایران اسرائیلی شہری تنصیبات اور مقامات کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کرتے ہیں اور صرف بنیادی ڈھانچے اور فوجی تنصیبات پر توجہ مرکوز نہیں کرتے ہیں، تو وہ تل ابیب، حیفہ یا دیگر شہروں پر حملہ کر سکتے ہیں، لیکن عبرانی اخبار کے مطابق اس طرح کی کارروائی کا اسرائیلی حکام کو خطرہ نہیں تاہم اس خدشے کو مسترد بھی نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حزب اللہ اور ایران براہ راست حملہ کرنے سے گریز کریں گے اور ہپ سیلولر مواصلات میں خلل ڈالنے کی کوشش میں الیکٹرانک (سائبر) حملوں کی بھی توقع کرتے ہیں جبکہ بیرون ملک آپریشنز اسرائیل کی طرف سے تجویز کردہ امکانات میں ایران اور حزب اللہ کا بیرون ملک اسرائیلیوں کے خلاف کارروائیاں کرنا یا اسرائیلی سفارت کاروں اور سفارت خانوں کو نشانہ بنانا شامل ہوسکتا ہے۔
ہنیہ اور شکر کے قتل کے بعد سے، اسرائیلی وزارت خارجہ نے اپنے سفارت خانوں اور مشنز میں زیادہ سے زیادہ تیاری کا اعلان کیا ہےاسرائیلی سفارت کاروں کو اعلیٰ ترین سطح پر احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔ عبرانی اخبار یعدیعوت احرنوت نے ایک نامعلوم سینئر اسرائیلی سفارت کار کے حوالے سے کہا، "ہماری صورتحال مشن کی سطح پر بہت خطرناک ہے،” انہوں نے مزید کہا کہ بیرون ملک اسرائیل کے بہت سے نمائندے خطرہ محسوس کر رہے ہیں، خاص طور پر چونکہ یہ حملہ ریاستی علامتوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
اسرائیلی اہلکار کا خیال تھا کہ کسی سفارت خانے یا سفیر کو نشانہ بنانا دیگر مقامات جیسے کہ نیسٹ اور وزیر اعظم کے دفتر کو نشانہ بنانے سے نسبتاً آسان ہے۔ اسی اخبار کی ایک اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ کی کل، منگل کی تقریر میں اسرائیلی اندازوں کو برقرار رکھا گیا ہے کہ جماعت اسرائیل پر ایک تکلیف دہ ضرب لگانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن اس طرح سے نہیں کہ جس سے وسیع پیمانے پر نقصان پہنچے۔