(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) العاروری نے کہا کہ آپریشن سیف القدس نے دشمن کے لیے خطرناک اسٹریٹجک پہلوؤں کا انکشاف کیااور یہ دیکھا گیا کہ دشمن اپنی سماجی سلامتی کو کھو رہا ہےکیونکہ ہمارے لوگ القدس اور غزہ میں اپنے لوگوں کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں صہیونی ریاستی دہشت گردی سے برسر پیکاراسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے نائب سربراہ الشیخ صالح العاروری نے اپنے جاری بیان میں واضح طور پر صہیونی حکمرانوں کو خبردار کر تے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی جیلوں میں قید فلسطینیوں اور القدس کے شہریوں پر مسجد اقصیٰ میں داخلے سے متعلق مسائل کھڑے کرنا اسرائیل کوبے اندازہ نقصانات سے دوچار کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلا مسئلہ القدس اور مسجد اقصیٰ کا ہےجو عین رمضان المبارک کے مقدس مہینے سے قبل ہی صہیونی دہشت گردوں نے شروع کر دیا ہے اور نمازیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے یا ان پر حملہ کرنے واقعات ہیں دوسری جانب اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی ہیں جن کے حوالے سے ہم نے تمام فریقین کو مطلع کیا کہ اگر ہم رمضان میں داخل ہوتے ہیں اور قیدیوں کی ہڑتال جاری رہتی ہے تو یہ چیزیں خطرے کی طرف بڑھیں گی۔
حماس رہنما نے مزید کہا کہ ہم نے قابض ریاست، دنیا اور خطے کے ممالک کی طرف سے ایک تیز تحریک دیکھی جو رمضان کے بابرکت مہینے میں صہیونی شورشوں پر قابو پانے کےلیے کی گئیں تاہم اسرائیل القدس اور مسجد الاقصیٰ کے حوالے سے ایک چیلنج کے سامنے کھڑاہے جس میں اگر رمضان کے مہینے میں نمازیوں کواقصیٰ مسجد میں داخل ہونے اور نماز پڑھنے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں تو اسرائیل خود ذمہ دار ہوگا۔