(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسماعیل ہنیہ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ماہ رمضان میں مسجد الاقصی میں صہیونی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینیوں پر مسجد میں داخلے پر بندشیں لگانے کے اقدامات کے خلاف اپناکردار ادا کرے.
مقبوضہ فلسطین صہیونی ریاستی دہشت گردی کے خلاف برسر پیکاراسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اقوام متحدہ سے ماہ رمضان میں فلسطینیوں پر بڑھتے مظالم کی روک تھام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ صیہونی حکام کے شدت پسندانہ اقدامات کو لگام دینے میں اپنے فرائض کو پورا کرے۔
تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے مغربی ایشیا میں امن کے عمل میں اقوام متحدہ کے رابطہ کار ٹور وینسلینڈ سے ٹیلیفونک گفتگومیں مقبوضہ علاقوں کی تازہ ترین صورت حال کی اپڈیٹ دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکمران کشیدگی میں اضافے کیلیے ایسے حالات پیدا کر رہے ہیں جس سے صرف مزاحمت سے ہی نمٹا جا سکتا ہے۔
ان کا کہناتھاکہ غاصب صیہونی حکومت نے فلسطینی علاقوں پر غاصبانہ قبضے کے بعدفلسطینیوں کے ساتھ نسلی امتیازکا رویہ اختیار کر رکھا ہے جبکہ عالمی برادری کی خاموشی کے نتیجے میں بیت المقدس کو یہودیوں کا شہر بنانے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ اس بین الاقوامی ادارے کو چاہیے کہ مسجد الاقصی پر صیہونی جارحیت بند اور خاص طور سے رمضان المبارک میں فلسطینیوں کو مسجد میں جانے کی بندش ختم کرانے سے متعلق اپنابھر پور کردار ادا کرےتاکہ فلسطینی رمضان کے بابرکت مہینے کواپنی مذہبی تعلیمات کے مطابق منا سکیں۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں کے دوران سن 1948 کے مقبوضہ علاقوں میں آباد فلسطینیوں کی ابتر صورت حال کے بارے میں اقوام متحدہ کو ایک خصوصی رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں فلسطینیوں کی حالت زار پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہےاور بتایا گیا ہے کہ جارحانہ کاروائیوں کی بنا پر بعض علاقوں میں فلسطینیوں اور غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں میں جھڑپیں بھی ہورہی ہیں جس کے باعث غزہ میں فلسطین کے مزاحمتی گروہ غاصب صیہونی حکام کے شہریوں پر جاری مظالم کا مقابلہ کرنےکیلیے جوابی کارروائی کی تیاری کر رہے ہیں۔