(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) تحری مزاحمت حماس نے اعلان کیا کہ قطر اور مصر کی ثالثی سے صیہونی ریاست کے ساتھ انسانی بنیادوں پر چار روزہ جنگ بندی پر ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔
مقبوضہ فلسطین پر غابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے بدھ کی صبح جاری ہونے والے بیان میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ انسانی بنیادوں پر چار روزہ جنگ بندی اور قیدیوں یرغمالیوں کے تبادلے کامعاہدے کا اعلان کیا گیا ہے ، معاہدے کے مطابق، "دونوں فریقوں کی طرف سے جنگ بندی ہوگی، تمام فوجی کارروائیوں کا خاتمہ ہوگا اور اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں اپنی فوجی نقل حرکت کو روک دے گی۔
بیان میں تصدیق کی کہ معاہدے کے مطابق، "انسانی، امدادی، طبی اور ایندھن کی امداد کے لیے سینکڑوں ٹرک غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں، بغیر کسی استثنا کے، شمال اور جنوب میں لائے جائیں گے۔
حماس کا بیان اسرائیلی قابض حکومت کے کے اعلان کے بعد آیا، جس میں صیہونی حکومت کا کہنا کہا کہ اس نے "معاہدے کے پہلے مرحلے کے وسیع خاکہ پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت کم از کم 50 مغوی خواتین اور بچوں کو چار دنوں کے دوران رہا کیا جائے گا ۔
قیدیوں کی رہائی کا پہلا مرحلہ آئندہ جمعرات سے شروع ہوگیا۔ جبکہ قابض وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے قیدیوں کے معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے اسے "صحیح فیصلہ” قرار دیتے ہوئے جنگ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیاہے ۔
نیتن یاہو نے کل شام، منگل کو کہا کہ "اسرائیلی حکومت کو آج رات ایک مشکل فیصلے کا سامنا ہے، لیکن یہ درست فیصلہ ہے،” اور اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی قیدیوں کو غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ متوقع معاہدے کے مراحل میں رہا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے معاہدے کو بہتر بنانے میں مدد کی۔ دوسری جانب نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا کہ "جنگ جاری رہے گی اور اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہم اپنے تمام مقاصد حاصل نہیں کر لیتے۔”