(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کو درجنوں مقامات پر تقسیم کیا گیا ہے اور ان کی حفاظت پر مامور افراد کے پاس ہتھیار وں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے فوجی ریڈیو کو انٹر ویو دیتے ہوئے سابق آرمی چیف اور اسرائیلی جنگی کونسل کے رکن گیڈی آئزن کوٹ نے ایک بار پھر غزہ میں صیہونی ریاست کے وزیراعظم کی پالیسیوں پر تنقید کی اور اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کرتےہوئے کہا ہے کہ جو لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ اسرائیل "رفح میں داخل ہوکر حماس کی باقی رہ جانے والی کچھ بٹالین کو ختم کر دے گا اور پھر مغویوں کو واپس لانےمیں کامیاب ہوجائے گا وہ خود کو بھی دھوکہ دے رہا ہے اور اسرائیلی عوام کو بھی، غزہ میں مطلق فتح محض ایک نعرہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ حماس ایک نظریاتی تنظیم ہے اگر غزہ میں آج انتخابات ہوتے ہیں تو حماس بلا مقابلہ جیت جائے گی کیونکہ فلسطینی اس کے ساتھ کھڑے ہیں انھوں نے کہا نظریاتی تنظیموں کو شکست دینا آسان نہیں ہوتا اور نا ہی اس کا یہ طریقہ کار ہوتا ہے جو نیتن یاہو نے اختیار کیا ہے، جنگ جتنی طول پکڑ رہی ہے حماس کی مقبولیت اتنی ہی بڑھتی جا رہی ہے۔
آئزن کوٹ نے صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر مکمل سکیورٹی اور معاشی ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے قبل از وقت انتخابات اور وزیر اعظم کی تبدیلی کا مطالبہ کرتےہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو طاقت کے ذریعے واپس لانا قریب قریب نا ممکن ہے کیونکہ یرغمالیوں کو درجنوں مختلف مقامات پر تقسیم کیا گیا ہے اور ان کی حفاظت پر مامور افراد کے پاس ہتھیار وں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
آئزن کوٹ کا کہنا تھا کہ حکومت میں دائیں بازو کا رجحان ریاستی سلامتی کو نقصان پہنچا رہا ہے، اسرائیلی کی سلامتی کے لئے وزیر اعظم نیتن یاہو کو تبدیل کیا جانا چاہیے اور جلد از جلد انتخابات ہونے چاہئیں۔