(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) جمعرات کے روز تحریک حماس کے ایک سرکردہ وفد نے تحریک کے مذاکراتی وفد کے سربراہ خلیل الحیا کی سربراہی میں مصری دارالحکومت قاہرہ کا دورہ کیا۔
یہ دورہ مصر کی درخواست پر امریکہ اور قطر کے درمیان رابطوں کے نتیجےمیں ہوا ہے، پانچ گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس مذاکراتی عمل میں غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے امریکی اور مصری تجاویز پر تبادلہ خیال کیا۔
مصری جنرل انٹیلی جنس سروس کے حکام اور اس کے نئے سربراہ میجر جنرل حسن رشاد سے ملاقات کے دوران تحریک نے کسی بھی مذاکرات کی طرف بڑھنے سے پہلےشمالی غزہ کی پٹی میں ہونے والی نسل کشی کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔
قاہرہ نے حماس کے وفد کو امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کی طرف سے پیش کی گئی تجویز کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ کر دیا ہے، جس میں صلاح الدین راہداری میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی شامل ہے۔
یہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ثالثی اور مذاکراتی وفود آئندہ چند دنوں کے دوران قطری دارالحکومت دوحہ روانہ ہونے والے ہیں جہاں قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبد اللہ کی موجودگی میں ملاقاتیں ہوں گی جس میں مصر کی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ حسن رشاد اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل ولیم برنز اور اسرائیلی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا شرکت کریں گے۔