(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) یہ قرارداد فلسطینی عوام کے خلاف جرائم اور، ان کے قتل عام اور نسلی تطہیر کی پالیسی کی حمایت ، غاصبانہ صیہونی قبضے کے خلاف امریکی تعصب اور اس کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے گذشتہ روز امریکی کانگریس میں صیہونی ریاست کو "غیر نسل پرست ریاست” قرار دینے کی قرارداد کی ووٹنگ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فیصلے نے صہیونی قابض ریاست کی سیاہ تاریخ کو نظر انداز کیا، جو نہتے فلسطینیوں کے قتل عام سے بھری پڑی ہے۔ حوارہ قصبے میں قابض فوج کے تحفظ میں آباد کار گروہوں کے ذریعے کیے گئے حالیہ جرائم کو نظر انداز کر دیا ہے۔ حالانکہ اس حملے میں نسل پرست یہودی شرپسندوں نے درجنوں فلسطینی دیہات منظم طریقے سے جلائے اور گھروں، کاروں اور کھیتوں کو تباہ کیا۔
قابض دشمن کی نسل پرستی اور ہمارے فلسطینی عوام کے خلاف نسلی تطہیر کی اس کی پالیسی کی ایک شرمناک مثال کے طور پر بڑے پیمانے پر بین الاقوامی سطح پر مذمت ہوئی ہے۔
حماس نے مزید کہا کہ”صیہونی حکام کے بہت سے فاشسٹ نوعیت کے بیانات دیے ہیں، جیسے کہ مجرم وزیر سموٹریچ کا وہ بیان بھی سر فہرست ہے جس میں فلسطینیوں کو دوسرے درجے کے شہری کے طور پر نام نہاد "ریاست اسرائیل” میں رہنے کا انتخاب،اخراج یا قتل کرنے کا کہا گیا تھا۔
حماس نے اس بات کا اعادہ کیا کہ غیر منصفانہ امریکی فیصلہ مجرمانہ اور نسل پرست صہیونی غاصب ریاست کی حقیقت کو تبدیل نہیں کرے گا، جس کی بنیاد نسلی تطہیر، زمین کے مالکان کو بے گھر کرنے اور ان کی جگہ غاصبوں اور قابضوں کو لانے کی پالیسی پر مبنی ہے۔