(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حماس رہنما نے کہا کہ ہم پر امن حل چاہتے ہیں ورنہ پانچ منٹ سے بھی کم وقت میں 150 میزائل صیہونی حکومت کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مزاحمت کی طاقت غزہ میں فلسطینی قوتوں کا یکجاہونااور”جینین” میں مزاحمت کا پرچم بلند کیا جاناہےجو اعلان کرتا ہے کہ فلسطین اور مسجد اقصیٰ میں صہیونیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں صہیونی ریاستی دہشت گردی کےخلاف برسر پیکاراسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبےکے سربراہ اسماعیل ہنیہ نےاپنےدورہ لبنان کے دوران منعقدہ "و نہرہ غریبہ” کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان 74 سالوں سے فلسطین کا ہمدرد رہا ہے، اور آج ہم الاقصیٰ کی آزادی کو قریب دیکھ رہے ہیں۔ "کیونکہ ہم فتح اور تبدیلی کے دورمیں ہیں جس کا تعین ہماری قوم اور ہماری مزاحمت کر رہی ہے۔”
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ "غزہ کا زمینی، فضائی اور سمندری محاصرہ ہے، لیکن اس نے اسرائیل کے خلاف قدس کی تلوار کھینچی اور دشمن کے ساتھ جنگ لڑی،” انہوں نے کہا کہ سمجھوتہ کرنے والوں اور فلسطینی کاز سے غداری کرنے والے دیکھتے ہیں کہ الاقصیٰ کی آزادی بہت دور ہے تاہم ایسا نہیں ہے۔
حماس رہنما نے کہا کہ ہم پر امن حل چاہتے ہیں ورنہ پانچ منٹ سے بھی کم وقت میں 150 میزائل صیہونی حکومت کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مزاحمت کی طاقت غزہ میں فلسطینی قوتوں کا یکجا ہو نا اور "جینین” میں مزاحمت کا پرچم بلند کیا جاناہےجو اعلان کرتا ہے کہ فلسطین اور مسجد اقصیٰ میں صہیونیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔