(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی حکام نے رواں سال کے دوران صرف وادی اردن میں فلسطینیوں کے 36 گھروں کو مسمار کیا جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 200 سے زائد فلسطینی بے گھر ہوگئے ہیں۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق غاصب صہیونی ریاست اسرائیل نے رواں ماہ کے دوران فلسطینیوں کے 36 گھروں کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے مسمار کردیا جبکہ اس دوران 90 سے زائد گھروں کو مسماری کے نوٹسز جاری کئے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
صہیونی فوج نے فلسطینیوں کے کمیونیٹی سینٹر کو مسمار کردیا
مقبوضہ فلسطین میں غیر قانونی صہیونی آبادکاری کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے غسان دغلس کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے گھروں کو غیر قانونی قراددے کر منہدم کرنے کا بنیادی مقصد فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنا اور ان کی زمینوں پر غیر قانونی صہیونی بستیوں کی تعمیر کرنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ‘غاصب صہیونی ریاست نے فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کی ایک ایسی مسماری مہم شروع کر رکھی ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے۔ مسماری کا مقصد وادی اردن میں فلسطینیوں کی زمین کی ضبطی کر کے انہیں بے دخل کرنا ہے۔ تاکہ ناجائز یہودی بستیوں کو توسیع دی جاسکے۔