(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اپنے اعلیٰ سیاسی اور فوجی حکام کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ کے ممکنا اجراسے بچنے کےلئے عدالتی اور سفارتی مہم شروع کر رہا ہے تاہم تل ابیب کے عدالتی حلقوں نے اس مہم کے اپنے مطلوبہ ہدف کے حصول کے امکان پر شک ظاہر کیا جارہا ہے۔
اسرائیلی حکام کا یہ خیال ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ سے متعلق الزامات کے تحت اعلیٰ سرکاری اہلکاروں کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی تیاری کر رہی ہے ، جس کی تصدیق پانچ اسرائیلی اور غیر ملکی حکام نے امریکی نیویارک ٹائمز کو کی ہے۔ جب کہ اسرائیلی حکام نے اس طرح کے معاملے کے ممکنہ اثرات کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا، انھوں نے نشاندہی کی کہ انھیں یقین ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو ان لوگوں میں شامل ہوں گے جن کے نام گرفتاری کے وارنٹ میں درج کیے جا سکتے ہیں۔
اسرائیل ہیوم اخبار نے پیر کو اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے بیرون ملک اسرائیل کے سفارت خانوں اور سفارتی نمائندوں کو حکم دیا ہے کہ وہ نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج کے رویے کے خلاف بڑھتی ہوئی بین الاقوامی احتجاجی مہم کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہیں ۔
Haaretz اخبار نے، اپنی رپورٹ میں بین الاقوامی قانون کے شعبے میں اسرائیلی ماہرین کے حوالے سے خبردار کیا ہے کہ حکام کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جانے کے بعد اسرائیل کے خلاف سپلائی سمیت ہتھیار اور دیگر اقتصادی پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔