(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی آبادکاروں کی جانب سے نہتے فلسطینیوں پر حملوں اور انھیں شہید کرنے پر عالمی سطح سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا ، دباؤ بڑھنےپر امریکہ پابندیاں عائدکرنےپر مجبور ہوا۔
امریکا نے گذشتہ روز فلسطین کےمقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے الزام میں انتہا پسند غیر قانونی صیہونی ریاست کے آبادکاروں کے خلاف نئی پابندیاں نافذ کی ہیں ، سات اکتوبر کے بعد سے مقبوضہ مغربی کنارے میں کم از کم 466 فلسطینی شہری صیہونی فوج یا غیر قانونی آباد کاروں کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں۔
امریکہ کی جانب سے عائد کردہ ان پابندیوں میں متشدد اسرائیلی تنظیم لیہاوا کے بانی اور قائد بین زیون گوپسٹین بھی شامل ہیں۔ محکمۂ خارجہ نے کہا، "گوپسٹین کی قیادت میں لیہاوا اور اس کے ارکان فلسطینیوں کے خلاف تشدد کی کارروائیوں یا دھمکیوں میں ملوث رہے جو اکثر حساس یا غیر مستحکم علاقوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
” محکمۂ خزانہ نے ماؤنٹ ہیبرون فنڈ اور شلوم اسیراچ کو بھی دو امریکی نامزد انتہا پسندوں کی جانب سے فنڈ جمع کرنے کی مہمات میں ان کے کردار کے لیے نامزد کیا جو پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
محکمۂ خارجہ نے کہا، اسے مغربی کنارے میں حالیہ دنوں میں تشدد میں اضافے پر گہری تشویش ہے اور اس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ متشدد انتہا پسند آباد کاروں کے حملوں کو روکنے کے لیے تمام مناسب اقدامات کرے اور ذمہ داروں سے جواب طلب کرے۔
محکمۂ خارجہ کے ترجمان میٹ ملر نے کہا، "اگر ضرورت پڑی تو امریکہ احتساب کو فروغ دینے کے لیے اضافی اقدامات کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔”
شہریوں اور طبی ماہرین نے کہا کہ ہفتے کے آخر میں سینکڑوں مسلح یہودی آباد کاروں نے رام اللہ شہر کے قریب فلسطینی دیہات پر حملہ کر دیا، سڑکیں بلاک کر دیں، گھروں اور گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا اور عام شہریوں پر فائرنگ کی۔ اسرائیلی حکام نے کہا کہ یہ کشیدگی مغربی کنارے میں ایک 14 سالہ اسرائیلی کے لاپتہ ہونے کے بعد شروع ہوئی۔
اس کی لاش ہفتے کے روز دریافت ہوئی جس کے بارے میں اسرائیل نے کہا کہ یہ ایک مشتبہ عسکریت پسندانہ حملہ تھا۔ غزہ پر اسرائیل کے حملے سے پہلے ہی مغربی کنارے میں تشدد بڑھ رہا تھا جس کا آغاز سات اکتوبر کو حماس کی قیادت میں جنوبی اسرائیل پر حملے سے ہوا تب سے اسرائیلی فوجی چھاپوں، آباد کاروں کے تشدد اور فلسطینیوں کے سڑکوں پر حملوں کی صورت میں اس میں اضافہ ہوا ہے۔ غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں 33000 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت کے علاوہ حکام کے مطابق فلسطینی وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں کم از کم 466 افراد اسرائیلی افواج یا آباد کاروں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں جن میں مسلح مزاحمت کار بھی شامل ہیں۔
اسی عرصے میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق کم از کم 13 اسرائیلی بشمول اسرائیل کی سیکورٹی فورسز کے دو ارکان بھی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں۔ فلسطینی طویل عرصے سے ان علاقوں میں ایک آزاد ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں جن پر اسرائیل نے 1967 میں قبضہ کیا تھا جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔ زیادہ تر ممالک مقبوضہ اراضی پر اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی تصور کرتے ہیں جبکہ اسرائیل اس نظریئے سے انکار کرتا ہے۔