(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی وزیراعظم جو غزہ میں جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ بن رہے تھے اب امریکہ سمیت عالمی دباؤ پر وفد کو قطر بھیجنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرئیل کے وزیراعظم بیجمن نیتن یاہو کے دفتر نے گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس سروس (موساد) کے سربراہ ڈیوڈ برنیا اپنے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش میں ثالثوں سے ملاقات کے لیے کل جمعہ کو قطر جائیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ برنیا اپنے امریکی ہم منصب سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم برنز ، قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی اور مصری انٹیلی جنس سربراہ عباس کمیل سے ملاقات کریں گے۔
نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے حوالے سے خاص طور پر امریکہ کی طرف سے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بدھ کی شام کہا کہ امریکہ نے غزہ کی پٹی میں یرغمالیوں کی رہائی سے منسلک فوری جنگ بندی کی حمایت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک مسودہ قرارداد پیش کیا ہے۔ مسودے میں تمام فریقوں سے شہریوں کی حفاظت کے لیے فوری اور پائیدار جنگ بندی کا کہا گیا ہے۔
یہ اقدام اس وقت بھی سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خارجہ غزہ پر اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد مشرق وسطیٰ کے اپنے چھٹے دورے پرہیں۔ انہوں نے قاہرہ میں مصر، سعودی عرب، قطر اور اردن، امارات کے وزرائے خارجہ اور پی ایل او کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکرٹری سے ملاقات کی۔
بظاہر دکھائی دے رہا ہے کہ امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ نیتن یاہو کی حکومت کے ساتھ واضح طور پر اختلافات کا شکار ہو چکی ہے اور اب جنگ کو ختم کرنے کے لیے پوری قوت لگا رہی ہے۔ ایک طرف بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کے جنگی اہداف کی حمایت کرتی ہے ساتھ ہی وہ فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر اظہار تشویش بھی کر رہی ہے۔ غزہ میں وزارت صحت نے کہا ہے 167 دنوں میں لگ بھگ 32 ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔