(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں صہیونی بموں کی یلغار اور گولیوں کا نشانہ بننے والازیرعلاج نوجوان دوبارہ زندگی کی طرف لوٹنے کی کوشش میں ٹھیک ایک سال بعد بالآخر موت سے زندگی کی جنگ ہار گیا۔
غزہ میں طبی ذرائع کے مطابق مئی 2021ء میں غزہ کی پٹی پرقابض صہیونی فوج کی بدترین جارحیت کے نتیجے میں درجنوں عمارتیں زمین بو س ہوئیں اور متعددافراد شہید جبکہ ہزاروں فلسطینی شدید زخمی حالت میں ہسپتالوں میں منتقل کیے گئے جن ایک 41 سالہ فلسطینی علاقے دیر بلاح کا رہائشی شہری یاسر المصری بھی رفح بارڈر کے ذریعے مصر کے ہسپتال میں زیر علاج تھا تاہم ایک سال قبل صہیونی بموں کی یلغاراور گولیوں کا نشانہ بننے والا یہ غزہ کا شہری دوبارہ زندگی کی طرف لوٹنے کی کوشش میں ٹھیک ایک سال بعد بالآخر موت سے زندگی کی جنگ ہار گیا۔
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں فلسطینی سفارت خانے کے مطابق المصری کا جسد خاکی مصر سے رفح بارڈر کے ذریعے غزہ کی پٹی منتقل کی جائے گی۔
واضح رہے کہ قابض صہیونی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مئی 2021ء کو شدید بمباری کی گئی تھی اور بہت بڑے پیمانے پراسرائیلی جنگی طیاروں نے تباہی پھیلائی تھی جس کے 15 سالوں سے صہیونی ناکہ بندی کے باعث تباہ حال غزہ کی پٹی شدید بحران کا شکار ہو گئی ہےجس کے نتیجے میں 240 افراد شہید اور 1968 فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔