(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ میں حالیہ برسوں میں سمندری آلودگی مزیدبڑھی ہے جہاں گندے پانی کے ناکافی حل نے بحیرہ روم کو گندگی کے ڈھیرمیں تبدیل کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں محصور علاقے غزہ کے سمندر میں فلسطینی ماہی گیروں پر بارودی گولوں سے بمباری اوردیگر عوامل کے باعث بڑھتی ہوئی سمندری آلودگی کے نتیجے میں عالمی دباؤ کے تحت صہیونی حکام نے جرمن فنڈز سے پانی صاف کرنے کا پلانٹ وسطی غزہ میں لگانے کی اجازت دے دی ہےجس کے بعد غزہ میں خطرناک سمندری آلودگی کے مسائل پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔
غزہ کی پٹی میں 2.3 ملین فلسطینی آباد ہیں جو 2007ء سے اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ سخت زمینی، سمندری اور فضائی ناکہ بندی کے تحت زندگی گزار رہے ہیں ان کی معاشی حالت ناقابل بیان ہے اور وہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ غزہ اور مصر کے درمیان صرف رفح کراسنگ فلسطینیوں کو آسانی مہیا کر تی ہے اور وہ بھی اسرائیلی کنٹرول میں ہونے کی وجہ سے تر بندرہتی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ میں حالیہ برسوں میں سمندری آلودگی مزیدبڑھی ہے جہاں گندے پانی کے ناکافی حل نے بحیرہ روم کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہےاور غربت کے شکار معاشی مسائل سے نبردآزماں فلسطینی ماہی گیروں کےخستہ حال گھر وں سمیت مچھلی پکڑنے کے پرانے طریقوں کی وجہ سےیہ مسئلہ گھمبیر نوعیت اختیار کر تا جارہا ہےاور اس پر قابو پانے کیلیے غزہ میں عالمی امداد کو فلسطینیوں تک پہنچانا ممکن بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ کا واحد پاور اسٹیشن، جو گندے پانی کے پلانٹس کو بجلی فراہم کرتا ہے، اسرائیلی حملوں سے بارہا نقصان کا شکار ہوا ہےالبتہ چھ ماہ قبل، ایک جرمن فنڈ سے چلنے والا پلانٹ وسطی غزہ میں کام شروع کر چکا ہے جس سے کچھ امید کی کرن پیدا ہوئی ہے اور اب روزانہ 60,000 کیوبک میٹر (2 ملین کیوبک فٹ سے زیادہ) گندے پانی کو ٹریٹ کیا جارہا ہےجو کہ غزہ کے محصور شہریوں کے سیوریج کا نصف ہےاور پانی کے معیار کو بہتر بنانے کا کام کر رہا ہے ۔