(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی فوج نے پناہ گزین خیموں کو ٹنوں وزنی میزائیلوں سے نشانہ بنایا جس نے نتیجےمیں 20 خیمے صفہ ہستی سے مٹ گئے زمین پر نو میٹر گہرا گڑھا پڑ گیا۔
غزہ میں سول ڈیفنس میں سپلائی کے ڈائریکٹر نے بتایا فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی نام نہاد فوج کی جانب سے سے محصور شہر غزہ پر فلسطینیوں کی نسل کشی کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں ، غاصب افواج نے غزہ کے علاقے خان یونس کے مغرب میں واقع المواصی علاقے کے داخلی راستے پر برطانوی فیلڈ ہسپتال کے قریب اسرائیلی دہشتگردی سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کے خیموں پر وحشیانہ بمباری کی جس کے نیتجے میں خواتین اور بچوں سمیت اب تک کی اطلاعات کے مطابق 40 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں جبکہ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں لاپتہ ہیں جو ملبے اور ریت کے نیچے دب گئے ہیں۔
انھوں نےبتایا کہ غاصب صیہونی فوج نے پناہ گزین فلسطینیوں کے خیموں کو ایک سے زائد ٹنوں وزنی میزائلوں سے نشانہ بنایا جس کے نیتجےمیں کم سے کم 20 خیموں کا کوئی نشان باقی نہیں رہا۔
مقامی ذرائع کے مطابق حملے میں پانچ میزائلوں کا استعمال کیا گیا جس سے خیموں کے درمیان زمین میں نو میٹر گہرا گڑھا بن گیا۔
انہوں نے کہا کہ جس علاقے میں قتل عام ہوا ہے اسے انسانی بنیادوں پر ’محفوظ زون‘ قرار دیا گیا تھا اور شہریوں کو بمباری اور نشانہ بنانے سے خبردار نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ علاقہ بے گھر ہونے والوں کے خیموں سے بھرا ہوا ہے، کیونکہ یہاں 200 سے زائد خیمے ہیں۔ 20 سے 40 سے زائد خیمے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اور جائے وقوعہ پر تین گہرے گڑھے ہیں۔
انہوں نے تصدیق کی کہ خان یونس میں مواصی قتل عام میں پورے خاندان ریت کے نیچےدب گئے۔بمباری کے نتیجے میں بجلی مکمل بند ہوگئی اور ہر طرف آگ کے شعلےبلند ہوتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ شہری دفاع اور امدادی کارکنوں کے پاس زمین میں زندہ دب جانے والوں کو بچانے کے لیے کسی قسم کے آلات نہیں ہیں۔