(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اپنے اتحاد میں انتہائی دائیں بازو کے وزراء کی جانب سے شدید مخالفت کے پیش نظر، کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے نیتن یاہو کی رضامندی کے بارے میں بہت زیادہ شکوک کا شکار ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این عربی نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یا ہو کے حوالے سے ذرائع کی اطلاعات پر مبنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں حماس کی جنگی حکمت عملی کو ترتیب دینے والے رہنما یحییٰ سنوار اب غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے میں دلچسپی رکھتے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ یہ اس پیغام کے الفاظ ہیں جو ثالثی مصر اور قطر نے حالیہ دنوں میں اسرائیلی حکام کو ایک اہم اجلاس سے قبل پہنچائے تھے جو رواں ہفتے کے اختتام پر مصر یا قطر میں منعقد ہونا ہے۔
یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو ایسے معاہدے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔نیتن یاہو کے اتحادیوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم اپنے اتحاد پر اثرات سے قطع نظر ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم، اسرائیلی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اپنے اتحاد میں انتہائی دائیں بازو کے وزراء کی جانب سے شدید مخالفت کے پیش نظر، کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے نیتن یاہو کی رضامندی کے بارے میں بہت زیادہ شکوک کا شکار ہے۔
رپورٹ میں ایک اسرائیلی ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ "کوئی نہیں جانتا کہ نیتن یاہو کیا چاہتے بلکہ نیتن یاہو شدت پسند وزرا کے دباؤ میں وہ سب کررہے ہیں جو ان کو نہیں کرنا چاہئے تھا یعنی نیتن یاہو خود نہیں جانتے کہ انھیں کیا کرنا چاہئے ۔” جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ اگر نیتن یاہو جنگ بندی معاہدے کے لئے تیار نہیں ہوتے ہیں تو کو اس ہفتے جنگ بندی اور تمام اغوا کاروں کی رہائی پر راضی ہونے کے لیے امریکہ کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رپورٹ میں امریکی صدر جو بائیڈن کے سی بی ایس نیٹ ورک پر ایک انٹرویو میں پوچھے گئے سوال کو شامل کیا گیا جس میں اس سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ عہدہ چھوڑنے سے پہلے غزہ میں جنگ بندی ممکن ہے، تو انہوں نے جواب دیا: "ہاں، یہ اب بھی ممکن ہے۔ وہ منصوبہ جو میں نے G7 کی منظوری کے ساتھ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری کے ساتھ پیش کیا، یہ اب بھی قابل عمل ہے اور میں اور میری پوری ٹیم ہر روز اس کو انجام دینے کیلئے کام کررہے ہیں تاکہ یہ علاقائی جنگ میں نہ تبدیل ہوجائے ۔