(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) تیرہ مئی کو القسام نے غزہ میں چار اسرائیلی یرغمالیوں کی حفاظت کرنے والے مزاحمتی جنگجوؤں کے ایک گروپ سے رابطہ منقطع ہونے کا اعلان کیا تھا، ان میں ہلاک ہونے والا اسرائیلی ہرش گولڈ برگ بولن بھی شامل تھا۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے جرائم اور مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے کیلی فورنیا میں پیدا ہونے والے امریکی شہریت کے حامل ایک اسرائیلی قیدی جس کو سات اکتوبر کو گرفتار کرکے غزہ لایا گیا تھا کےقتل سے قبل رکارڈ کیا گیا ایک پیغام نشر کیا ہے۔
اس پیغام میں امریکی اسرائیلی قیدی کو قابض اسرائیلی ریاست اور امریکی صدر بائیڈن پر کڑی تنقید کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔اس امریکی قیدی کو پانچ دیگر جنگی قیدیوں سمیت گذشتہ دنوں اسرائیلی فوج نے غزہ کی ایک سرنگ میں قتل کردیا تھا جس کے بعد ان کی لاشیں برآمد کی گئی تھیں۔
ریکارڈنگ میں قیدی ’ہرش گولڈ برگ بولن‘ نے امریکی صدر جو بائیڈن، ان کے وزیر خارجہ، انٹونی بلنکن اور تمام امریکی شہریوں سے کہا کہ وہ "جنگ اور اس پاگل پن جنونی قتل عام کو روکنے اور اسے اپنے گھر واپس کرنے کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں”ْ۔
اس نے نشاندہی کی کہ اس نے سات اکتوبر کو غزہ کی پٹی کے علاقے ریم میں ایک کنسرٹ میں گرفتار ہونے سے دن پہلےاپنی 23 ویں سالگرہ منائی تھی۔اس نے غزہ کی پٹی میں جس تکالیف کا سامنا کر رہا ہے اس پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اسے یاد نہیں کہ اس نے آخری بار سورج کب دیکھا تھا یا باہر کی ہوا میں سانس لی تھی لیکن اس نے زور دے کر کہا کہ اس سے بھی بدتر اسرائیلی حکومت کی جانب سے اس پر بمباری کی کوشش ہے۔
بولن جو کیلیفورنیا میں پیدا ہواور مقبوضہ بیت المقدس میں رہائش پذیر تھا نے کہا کہ غزہ پہنچنے کے بعد سے اسے بہت کم طبی امداد ملی اور بہت کم خوراک اور پانی کے ساتھ وہ زندہ رہا۔
اس نے اپنے گھر والوں کو ایک جذباتی پیغام بھیجا جس میں اس نےکہا کہ جانتا ہے کہ وہ اسے گھر واپس لانے کے لیے اپنی طاقت میں سب کچھ کر رہے ہیں مگراسرائیلی حکومت کچھ نہیں کررہی ہے۔گذشتہ اپریل میں القسام بریگیڈز نے قیدی بولن کی ایک ویڈیو ریکارڈنگ شائع کی تھی جس میں اس نے نیتن یاہو حکومت پر کڑی تنقید کی تھی۔
اس پر لاپرواہی اور اس کی اور قیدیوں کی رہائی میں ناکامی کا الزام لگایا تھا۔تیرہ مئی کو القسام نے غزہ میں چار اسرائیلی قیدیوں کی حفاظت کرنے والے مزاحمتی جنگجوؤں کے ایک گروپ سے رابطہ منقطع ہونے کا اعلان کیا تھا۔ ان میں ہرش گولڈ برگ بولن بھی شامل تھا۔