( روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادادہ) برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے غزہ میں بھوک کے سنگین بحران کو اجاگر کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ خوراک اور آٹے کی قلت نے فلسطینی خاندانوں کو دن میں صرف ایک وقت کا کھانا دینے پر مجبور کر دیا ہے۔
والدین اپنے بچوں کو کھیلنے یا بھاگنے سے روک رہے ہیں کہ کہیں بھوک سے نڈھال نہ ہو جائیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، غزہ کے لیے امداد اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، جس میں قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں نے بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
12 دسمبر تک صرف 1700 ٹرک غزہ میں داخل ہو سکے، جو جنگ سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں نہایت کم ہیں۔ امدادی سامان کی کمی کے باعث خوراک کی قیمتیں بے قابو ہو کر 162 ڈالر فی تھیلا تک پہنچ گئی ہیں۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کی پالیسی آفیسر بشریٰ الخالدی نے زور دیا کہ اسرائیل کو غزہ کی جانب جانے والے تمام زمینی راستے بیک وقت کھولنے چاہییں تاکہ بحران کو ختم کیا جا سکے۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ امدادی سامان کی بحالی کے بغیر حالات مزید بدتر ہو سکتے ہیں۔