(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے میں ہم زمین پر فوجی کامیابیوں کے مطابق ایک نئے جنگی لائحہ عمل کی طرف منتقل ہوں گے۔
مقبوضہ فلسطین پر قابض غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے نام نہاد وزیر برائے دفاع یوو گیلنٹ نے گذشتہ روز غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف تین ماہ سے زائد جاری وحشیانہ بمباری کے باوجود معاشی، سماجی، بین الاقوامی اور عسکری سطح پر کوئی قابل زکر کامیابی حاصل کرنے میں ناکامی اور حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ہاتھوں ذِلَّت آمیزشکست کے بعد غزہ میں اپنی جنگ کے اگلے مرحلے کے لیے اسرائیل کے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا جس میں انکلیو کے شمالی حصے میں ایک نیا مزید ہدف آفریں لائحہ عمل اور جنوب میں حماس کے رہنماؤں کے تعاقب کا تسلسل شامل ہے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیل کم شدید جنگی کارروائیوں کی طرف منتقل ہونے کے لیے غزہ میں اپنی افواج میں کمی جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ بین الاقوامی دباؤ بڑھنے کے بعد ہزاروں مخصوص اہلکاروں کو ان کی ملازمتوں پر واپس جانے کی اجازت دی جا سکے۔
گیلنٹ کے دفتر نے ایک بیان میں کہا جس میں جنگ کے اگلے مراحل کے لیے گیلنٹ کے نظریئے کی عکاسی کرنے والے رہنما اصولوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، "غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے میں ہم زمین پر فوجی کامیابیوں کے مطابق ایک نئے جنگی لائحہ عمل کی طرف منتقل ہوں گے۔
” انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں میں چھاپے، سرنگوں کو مسمار کرنا، فضائی اور زمینی حملے اور اسپیشل فورسز کی کارروائیاں شامل ہوں گی۔ محصور انکلیو کے جنوب میں جہاں اب غزہ کی 2.3 ملین آبادی میں سے زیادہ تر مقیم ہے جن میں سے کئی خیموں اور دیگر عارضی پناہ گاہوں میں ہیں، یہ آپریشن حماس کے رہنماؤں کو ختم کرنے اور اسرائیلی یرغمالیوں کو بچانے کی کوشش میں جاری رہے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک ضروری ہوا، یہ جنگ جاری رہے گی، جنگ کے بعد حماس غزہ کو مزید کنٹرول نہیں کرے گی اور اسرائیل کی آپریشنل آزادئ عمل محفوظ رہے گی۔ لیکن انہوں نے کہا کہ وہاں اسرائیلی شہری موجود نہیں ہوں گے اور فلسطینی باڈیز انکلیو کی انچارج ہوں گی۔ "غزہ کے رہائشی فلسطینی ہیں اس لیے فلسطینی اداروں کی ذمہ داری ہوگی اس شرط کے ساتھ کہ اسرائیل کی ریاست کے خلاف کوئی معاندانہ کارروائی یا خطرات نہ ہوں۔