(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے غزہ میں بچے بھوک سے سسک سسک کر مر رہے ہیں اور دنیا ایک ملک کے آگے بے بس ہوئی ہے۔
غزہ پر 150 روز سے جاری اسرائیلی وحشیانہ بمباری کے باعث جہاں 25 ہزار سے زائد خواتین اور بچوں سمیت 30,410 فلسطینی شہید اور 71,700 زخمی ہیں وہیں اسرائیلی فوج کی دہشتگردانہ کارروائیوں کے باعث پانی اور خوراک کی عدم فراہمی سے شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 15 ہوگئی ہے۔
اتوار کے روز اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) نے غزہ کی پٹی میں خشک سالی اور غذائی قلت کے نتیجے میں 15 بچوں کی ہلاکت کو افسوسناک قرار دیا ہے۔’اونروا‘ نے کہا کہ "غزہ کی پٹی میں بچے دنیا کی نظروں میں سسک سسک کر مر رہے ہیں”۔
غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ شمالی غزہ میں غذائی قلت اور پانی کی کمی کے نتیجے میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 15 ہو گئی ہے۔القدرہ نے وضاحت کی کہ شمالی غزہ کے ہسپتال زندگی بچانے کی خدمات فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔
شمالی غزہ کے ہسپتالوں میں جنریٹروں کی بندش سے وہ مریضوں کا علاج کرنے میں ناکام ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ شمالی غزہ میں طبی خدمات کی بندش "سات لاکھ فلسطینیوں کے لیے موت کی سزا دینے کے مترادف ہے”۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے ہفتے کے روز خبردار کیا کہ "غزہ میں دو سال سے کم عمر کے 6 میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے”۔انہوں نے غزہ سے غذائی قلت اور پانی کی کمی کی وجہ سے اب تک بچوں کی اموات کے بارے میں آنے والی خبروں کو "خوفناک” قرار دیا۔