(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ کے شمالی علاقے میں قائم واحد اسپتال شہید کمال عدوان اسپتال پر غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی نام نہاد فوج کی سفاک کارروائی نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کیا ہے۔
فلسطینی طبی شعبے میں کام کرنے والے اہلکاروں نے اسپتال میں ہونے والے مظالم کی لرزہ خیز تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی افواج نے بغیر کسی پیشگی وارننگ کے اسپتال پر بمباری کی اور توپ خانے سے شیلنگ کی، جس کے نتیجے میں متعدد مریض، زخمی اور عملہ شہید ہو گئے۔ اسپتال کو گھیرے میں لے کر اسے آگ لگا دی گئی، جس سے کئی افراد زندہ جل کر شہید ہو گئے۔
نرس شروق الرنتیسی نے بتایا کہ قابض فوج نے اسپتال میں موجود تمام افراد کو دھمکیاں دیں اور زبردستی انہیں باہر نکالا۔ مردوں اور عورتوں کو الگ الگ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان کے کپڑے اتروائے گئے اور موبائل فون ضبط کر لیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ قابض فوج نے ان پر ظلم کی انتہا کر دی اور شدید سردی میں طویل پیدل سفر پر مجبور کیا۔ شروق نے مزید کہا کہ وہ نہیں جانتیں کہ ہسپتال میں موجود دیگر 25 سے 30 افراد کے ساتھ کیا ہوا، کیونکہ ان کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
ایک اور شہری، نے بتایا کہ قابض فوج نے آدھی رات کو اسپتال کے ارد گرد آپریشن شروع کیا اور صبح ہونے پر بندوق کی نوک پر سب کو اسپتال خالی کرنے پر مجبور کر دیا۔ اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کو دھمکی آمیز فون کالز کے ذریعے مریضوں، طبی عملے اور بے گھر افراد کو باہر نکالنے پر مجبور کیا گیا۔ اسپتال کو مکمل طور پر خالی کرانے کے بعد تمام افراد کو شدید سردی اور ناگفتہ بہ حالات میں ایک قریبی علاقے میں منتقل کر دیا گیا۔
یہ جارحیت قابض اسرائیلی فوج کی فلسطینی عوام پر جاری مظالم کا تسلسل ہے، جہاں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کو دنیا کے سامنے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔