(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) سولہ سالوں سے صیہونی معاشی ناکہ بندی کا شکار غزہ میں غربت 60 فیصد تک پہنچ چکی ہے ، ساتھ لاکھ لوگ بے روزگار ہیں۔
فلسطین کی وزارت برائے سماجی ترقی کی جانب سے آج جاری ہونی والے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے گذشتہ سولہ سالوں سے محصور شہر غزہ میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، حالیہ غزہ کی شہری آبادی پر پانچ روزہ صیہونی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں ڈھائی ہزارافراد پر مشتمل ساڑھے چار سو فلسطینی خاندان بے گھر ہوچکے ہیں ۔بے گھر ہونے والوں میں 1,180 بچے، 688 خواتین، 97 بزرگ افراد کے علاوہ معذور افراد بھی شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی 64 فیصد سے زیادہ آبادی خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہے، جب کہ غربت کی شرح 60 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور بے روزگاری کی شرح 44 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے جس کے بعد سات لاکھ سے زائد افراد بے روگاز ہوچکے ہیں۔اس کی وجہ سے ہزاروں خاندان اپنے گھر اور مکان کی چھت سے محروم ہوگئے۔
وزارت برائے سماجی بہبود نے غزہ کی پٹی میں بچوں کے خلاف قابض دشمن کے جرائم کے حوالے سے بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے اداروں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور ان سے منسلک اداروں کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بیان میں تمام بین الاقوامی، علاقائی، عرب اور اسلامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں متاثرہ اور غریب خاندانوں کی مدد کریں۔ بیان میں غریب خاندانوں کو نقد امداد کی باقاعدہ تقسیم کی ضرورت پر زور دیا۔ قابض فوج نے گذشتہ منگل 9 مئی کوغزہ کی پٹی کے خلاف ایک حیرت انگیز جارحیت کا آغاز کیا۔
یہ جارحیت پانچ دن تک جاری رہا۔ اس دوران شہریوں کے گھروں اور زرعی زمینوں کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 6 بچوں سمیت 33 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔