(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) دنیا میں تقریباً کسی دوسرے تنازعہ میں بچوں کی اموات کی اتنی بڑی تعداد نہیں دیکھی جتنی بڑی تعداد اسرائیلی دہشتگردی سے غزہ میں دیکھنے کو مل رہی ہے۔
مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ پر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے گذشتہ 5 ماہ سے زائد عرصے سے جاری وحشیانہ بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت نہتے فلسطینیوں کی غیر معمولی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال "یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ سات اکتوبر سےغزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک
13,000سے زیادہ بچے شہید ہو گئے ہیں اور بہت سے بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جن میں "رونے کی بھی طاقت نہیں ہے "ہزاروں مزید بچے زخمی ہوئے ہیں ہم یہ بھی تعین نہیں کر سکتے کہ وہ کہاں ہیں۔ ہو سکتا ہے وہ ملبے کے نیچے پھنسے ہوں۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے دنیا میں تقریباً کسی دوسرے تنازعہ میں بچوں کی اموات کی اتنی زیادہ شرح نہیں دیکھی۔میں ان بچوں کے وارڈز میں گئی ہوں جو خون کی شدید کمی کا شکار ہیں، بھوک اور غزائی قلت کے باعث بچوں میں رونے کی بھی ہمت نہیں ہے اور پورا وارڈ بالکل خاموش ہے۔
"رسل نے کہا کہ امداد کے لیے ٹرکوں کو غزہ میں منتقل کرنے کے لیے "بہت بڑے افسر شاہی چیلنجز” درپیش تھے۔جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد، غزہ میں غذائی قلت کے بحران اور انکلیو میں امداد کی ترسیل روکنے کے الزامات کی وجہ سے اسرائیل پر بین الاقوامی تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ایک ماہر نے اس ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ ایک وسیع تر "بھوک کی مہم” کے حصے کے طور پر اسرائیل غزہ کے غذائی نظام کو تباہ کر رہا تھا۔