(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور اس بات کو واضح کیا کہ غزہ میں جاری صورتحال کو صرف ایک جنگ کے طور پر بیان نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ وہاں ہونے والی تباہی کے اصول جنگوں سے ہٹ کر ہیں۔
فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے آسٹریا کی یونیورسٹی آف ویانا میں "اسرائیلی جنگ: نوآبادیاتی نسلی صفائی” کے عنوان سے ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی غزہ میں جاری اسرائیلی "وحشت” کو روکنے کے لیے فوری اور ضروری اقدامات کی ضرورت ہے۔
البانیز نے زور دیا کہ اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، غزہ میں جاری صورتحال کو صرف ایک جنگ کے طور پر بیان نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ وہاں ہونے والی تباہی کے اصول جنگوں سے ہٹ کر ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کی شدت اور اس کے نتائج اتنے سنگین ہیں کہ انہیں نسل کشی کے مترادف قرار دیا جا سکتا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے حملوں میں 150,000 سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں 11,000 سے زائد افراد لاپتہ ہیں اور غزہ کی پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلانٹ کے خلاف جاری کردہ وارنٹس کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے قتل عام کی کارروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو مسترد کرتے ہوئے غزہ میں نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب میں ملوث ہے۔