(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسپتال کے سربراہ کا کہنا ہے کہ بجلی کی بندش اور ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث آئی سی یو میں موجود زخمی دم توڑگئے ، اسرائیلی فوج اسپتال سےباہر نکلنے والوں پر بمباری کررہی ہے اس لئے شہدا کے جسد خاکی کو اسپتال کے احاطے میں ایک اجتماعی قبر میں دفن کردیا گیا۔
غزہ میں الشفاء ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے غیرملکی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ کم از کم 179 لاشوں کو منگل کے روز ہسپتال کی سہولت کے مقام پر ایک "اجتماعی قبر” میں دفن کیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کے اسنائپر اور ڈرون اسپتال سے باہر نکلنے والے شہریوں کو بمباری اور گولیوں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔
انھوں نے صیہونی افواج کی جانب سے الشفا اسپتال میں حماس کی موجودگی کو سختی سے مستردکرتے ہوئے کہا کہ اسپتال میں 650 سے زائد شدید زخمی اور صیہونی فوج کی وحشیانہ بم؛باری سے متاثر ہونے والے تقریبا 5,000-7,000 بے گھر شہری ہسپتال کے میدانوں میں پناہ گزین ہیں جو مسلسل صیہونی افواج کے اسنائپرز اور ڈرونز کی مسلسل فائرنگ کی زد میں ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ مدفون میں 7 قبل ازوقت پیدائش کے نومولود بھی شامل ہیں جو آکسیجن نا ہونے کے باعث انتقال کرگئی ۔
انہوں نے مزید کہا: ” اسپتال کے راہداریوں میں لاشیں بکھری پڑی تھیں اور مردہ خانے میں ریفریجریٹرز سے بجلی منقطع کر دی گئی تھی،” جس کے باعث لاشیں خراب ہونا شروع ہوگئیں ، اسپتال سے باہر صیہونی افواج درندگی کا مظاہرہ کررہی تھی اس لئے شہدا کو اسپتال کے احاطے میں اجتماعی قبر میں دفن کرنا پڑا۔