(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ کے رہائشیوں کو مٹی، پانی اور فضائی آلودگی کے خطرات کا سامنا ہے، اگر فوری طورپر اسرائیلی دہشتگردی کو نا روکا گیا تو تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام ’یو این ای پی‘ نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ پر سات اکتوبر سے جاری وحشیانہ بمباری اور دہشتگردی پر اس نے خطے میں سلامتی کی صورتحال اور رسائی میں رکاوٹوں کی وجہ سے زمین پر اقوام متحدہ کی سرگرمیوں سے حاصل کردہ معلومات کے ذریعے رپورٹ کو دور سے تیار کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ کی رہائشی علاقوں پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری سے تباہ ہونے والی عمارات کا ملبہ تقریبا 40 ملین ٹن ہوگیا ہے۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں کے ماحولیاتی اثرات کے حوالے سے پروگرام کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت سے ہونے والا ماحولیاتی نقصان غیر معمولی سطح پر پہنچ چکاہے، شہریوں کو مٹی، پانی اور فضائی آلودگی کے خطرات کا سامنا ہے، جانوں کے تحفظ اور ماحولیات پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لیے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو فوری طورپر بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی بمباری سے رہائشی عمارات ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں جو تقریبا 40 ملین ٹن ہے جو کہ غزہ میں فی مربع میٹر 107 کلو گرام ملبہ کے برابر ہے۔
غزہ میں تقریباً تمام پانی، صفائی اور حفظان صحت کے نظام تباہ ہو چکے ہیں۔سیوریج کا پانی، سمندر، مٹی، پینے کے پانی اور یہاں تک کہ خوراک میں بھی شامل ہونا شروع ہو گیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ غزہ کے گنجان آباد علاقوں میں گولہ بارود اور دھماکہ خیز کیمیکلز مٹی اور پانی کے وسائل کو آلودہ کرنے کا باعث بنے اور سولر پینلز کو نقصان پہنچنے کے نتیجے میں بھاری دھاتوں کے رساؤ کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔